امریکی ویزا پالیسی کے خلاف پارلیمنٹیرینز کا سخت رد عمل
اسلام آباد: سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے رواں ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی بین الاقوامی پارلیمینٹری یونین (آئی پی یو) کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
یہ اعلان امریکا کی جانب سے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کو مذکورہ فورم میں پاکستان کی نمائندگی کیلئے ویزا جاری نہ کرنے پر کیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ نے یہ ہدایت بھی کی کہ جب تک امریکی حکومت یا پاکستان میں موجود امریکی سفارت خانہ ان کے ڈپٹی کو ویزا جاری کرنے میں تاخیر کی وجوہات نہ بتا دیں سینیٹ کا کوئی بھی وفد امریکا کا دورہ نہیں کرے گا۔
جمعیت علماء اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے مولانا حیدری نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر ریٹائر لیفٹننٹ جنرل صلاح الدین ترمزی کے ہمراہ اتوار کو نیویارک میں قائم اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں آئی پی یو کی سماعت میں شرکت کے لیے جانا تھا، جو 13 اور 14 فروری کو منقعد ہوگی۔
اس سال آئی پی یو کی سماعت کے ایجنڈا پر عالمی سمندر ہے۔
ایجنڈے کو 'نیلے رنگ کی دنیا: سمندر کے تحفظ، سیارے کی حفاظت، اور اس تناظر میں انسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے 2030 ایجنڈے' کا نام دیا گیا ہے جس کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے پائیدار ترقی کے اہداف، پائیدار پیداوار کے پیٹرن، بھوک اور غذائی تحفظ، صحت کے خطرات، آلودگی، کیمیکلز اور دیگر نقصان دہ مواد، پائیدار اقتصادی ترقی اور روزگار، اور حکمرانی اور قانون کی حکمرانی سے منسلک امور پر غور کرنے کا موقع ملے گا۔
سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے یہ ہدایات بھی کی ہیں کہ 'جب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوجاتا پاکستان کی سینیٹ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اور سینیٹرز کسی بھی امریکی سفارت کار یا کانگریس کے اراکین اور کسی بھی امریکی وفد کو خوش آمدید نہیں کہیں گے'۔
سینیٹ سیکریٹریٹ میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کیونکہ یہ ایک سرکاری دورہ تھا اس لیے مولانا حیدری کا اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت خانے سے براہ راست رابطہ نہیں تھا اور اس حوالے سے تمام معاملات کو ان کی جانب سے سینیٹ کا سیکریٹریٹ دیکھ رہا تھا۔
سیکریٹریٹ کے اسٹاف نے بتایا کہ امریکی سفارت خانے نے انھیں بتایا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین کو 14 فروری کے لیے ویزا جاری کیا گیا ہے جو آئی پی یو کی سماعت کا آخری دن ہے۔
اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ امریکا نے فیصلہ کرلیا تھا کہ مولانا حیدری کو کانفرنس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس تاثر کو مزید تقویت اس بات سے بھی ملتی ہے کہ ڈپٹی چیئرمین کے ساتھ جانے والے پاکستانی وفد کے دیگر اراکین کو پہلے ہی ویزے جاری کردیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے سے اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ڈان کو بتایا کہ وہ رازداری کے قوانین کی وجہ سے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کریں گے۔
امریکا مخالف مؤقف
خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے جاری دہشت گردی کے خلاف حالیہ جنگ پر جے یو آئی (ف) امریکا کی پالیسز پر کھلے عام تنقید کرتی رہی ہے۔
پارٹی کے چیف مولانا فضل الرحمٰن نے گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر ویزا پابندی پر امریکی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
دوسری جانب سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی، جن کا تعلق ایک لبرل سیاسی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے ہے، نے بھی ماضی میں امریکی مخالف خیالات کا اظہار کیا تھا۔
مارچ 2015 میں سینیٹ کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد متعدد مرتبہ رضا ربانی خود بھی امریکا کو تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں۔
انھوں نے امریکا سے 'ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے نہتے عوام کے قتل پر ان کی پُر اسرار خاموشی، ان کے اپنے ملک میں افریقی نژاد امریکیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور جوہری عدم پھیلاؤ کے مؤقف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستان کے جوہری سپلائی گروپ میں شامل کرنے کیلئے کی جانے والی امریکی کوششوں' پر سوال اٹھائے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں