• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

چین اور امریکا کے فوجی طیاروں کا 'غیر محفوظ' آمنا سامنا

شائع February 11, 2017 اپ ڈیٹ February 12, 2017

جنوبی بحریہ چین کے نزدیک امریکی نیوی کا نگراں طیارہ اور چینی فوجی طیارہ 'غیرمحفوظ' طور پر آمنے سامنے آگئے۔

اس حوالے سے پینٹاگون کے ترجمان جیف ڈیوس کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز دونوں ممالک کے طیارے اسکار بورو کے مقام پر ایک ہزار فٹ (300 میٹر) کی حد میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔

واضح رہے کہ اس علاقے میں مختلف جزائر کی ملکیت کے فلپائن اور چین دونوں ہی دعویدار ہیں۔

دونوں ممالک کے طیاروں کے اس طرح آمنے سامنے آنے کا واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب جنوبی بحریہ چین میں مختلف جزائر پر ملکیت کے حوالے سے واشنگٹن اور بیجنگ میں کشیدگی موجود ہے، اس خطے میں کئی جزائر پر امریکا کے اتحادی جاپان اور دیگر ممالک ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ چین بھی ان کا دعویدار ہے۔

جہازوں کے آنے سامنے ہونے کے اس واقعے کو امریکی پیسیفک کمانڈ کی جانب سے 'غیر محفوظ' قرار دیا گیا۔

امریکی پیسیفک کمانڈ کے ترجمان روب شوفرڈ کے مطابق جنوبی بحریہ چین میں بین الاقوامی فضائی حدود میں چین کے KJ-200 طیارے اور امریکی نیوی کے پی تھری سی ائرکرافٹ کے درمیان پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی و چینی صدور کے درمیان خطوط کا تبادلہ کیوں؟

ترجمان پینٹاگون کے مطابق امریکی نیوی کا پی تھری سی طیارہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے معمول کے مشن پر تھا، جب چینی ایئرکرافٹ اچانک ہی اس کے سامنے آیا جبکہ امریکی طیارے کو فوری طور پر رخ تبدیل کرنا پڑا۔

ترجمان کے مطابق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا کہ ایسا ارادہ طور پر کیا گیا ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ جنوبی بحریہ چین میں فوج کی موجودگی پر ہمارے چین کے ساتھ اعتراضات ہیں تاہم ہمارے طیاروں اور جہازوں کا تعلق ہمیشہ پیشہ ورانہ اور محفوظ رہا ہے۔

پیسیفک کمانڈ کے مطابق وہ اس معاملے کو موضوع 'سفارتی اور فوجی' طریقے سے حل کریں گے۔

دوسری جانب چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ وزارت دفاع کے حکام کے مطابق جب امریکی طیارہ چینی ایئر کرافٹ کے سامنے آیا، تو چینی پائلٹ نے اس کا 'قانونی اور پیشہ وارانہ' انداز میں جواب دیا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس افسر کا کہنا تھا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکا دوطرفہ فوجی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ہوائی اور بحری حادثات پر قاپو پانے کا راستہ اختیار کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024