فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال ایک ساتھ
کراچی: کئی سال تک متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد گزشتہ برس الگ الگ سیاسی پارٹیاں بناکر ایک دوسرے کے مخالف بن جانے والے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال نے طویل عرصے بعد ایک سیمینار میں ساتھ شرکت کی اور کافی خوشگوار موڈ میں نظر آئے۔
خیال رہے کہ اس وقت فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان جب کہ مصطفیٰ کمال پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ ہیں۔
گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران یہ پہلا موقع تھا، جب فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال عوامی محفل میں مسکراتے ہوئے ایک دوسرے سے ملتے ہوئے دیکھے گئے۔
پارٹیاں الگ ہوجانے کے بعد دونوں رہنما ایک دوسرے کی پارٹیوں اور پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
اگرچہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر کبھی ذاتی حملے نہیں کیے، تاہم پھر بھی دبے دبے الفاظ میں ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے ایک سیمینار میں شرکت کے لیے جب دونوں رہنما ہال میں پہچنے تو ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرائے اور پھر بغل گیر ہوگئے۔
دونوں رہنماؤں نے خوشگوار انداز میں چند لمحوں تک گفتگو کی اور پھر برابر برابر نشستوں پر بیٹھ گئے۔
گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار سے خیریت دریافت کی، جس پر فاروق ستار نے مسکراتے ہوئے انہیں اپنی بہتر طبیعت سے متعلق آگاہ کیا۔
مزید :'فاروق بھائی طبیعت کیسی ہے ؟'
بعد ازاں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پی ایس پی کے سربراہ مصطیٰ کمال نے کہا کہ وہ اپنے کارکنوں کو اپنی جماعت کے جھنڈے کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم سب ایک ہیں، ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں، ہماری زبان، ہمارا مسلک اور ہمارے خیال تو مختلف ہوسکتے ہیں، مگر ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں سیاسی جملے بازیوں سے پرہیز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مسائل اس لیے ختم نہیں ہوتے کیوں کہ ہم نے اختیارات مخصوص افراد اور دفاتر کو دے رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اختیارات وزیراعظم یا وزیراعلیٰ ہاؤس کے پاس ہیں، یہ اختیارات بلوچستان اور سندھ کے دیہاتوں اور یونین کونسلز تک نہیں پہنچے، ہسپتالوں کی تعمیر سے لے کر نالوں کی مرمت تک کے اختیارات پرانے طریقہ کار کے تحت چل رہے ہیں، یہ نچلی سطح پر منتقل نہیں کیے گئے۔
بعد ازاں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 'جب پاکستان بنانے کا ایک ایجنڈا تھا تو پاکستان کو آگے لے جانے کا ایجنڈا ایک کیوں نہیں ہوسکتا؟'
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، مگر پاکستان میں کوئی یوتھ پالیسی نہیں ہے، ملک آج بھی وہیں کھڑا ہے، جہاں قیام کے وقت تھا۔
فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے ایک قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے، ایک ایسا قومی ایجنڈا بنایا جانا چاہیئے جو عوام کو عوام کے ساتھ جڑنے پر مجبور کردے۔
مصطفیٰ-فاروق ملاقات پر ایم کیو ایم لندن کا رد عمل
فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی 'خوشگوار' ملاقات پر ایم کیو ایم لندن کے رہنما واسع جلیل نے طنزیہ ٹوئیٹ کی۔
واسع جلیل نے اپنی ٹوئیٹ میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ساتھ میں یہ شعر بھی لکھا، ’پہنچی وہیں پہ خاک، جہاں کا خمیر تھا‘۔