سفری پابندیاں: اپیل کورٹ نے ٹرمپ کی درخواست مسترد کردی
واشنگٹن: امریکی اپیل کورٹ نے حکومت کی وہ نظرثانی درخواست مسترد کردی، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی برقرار رکھنے کی درخواست کی گئی تھی۔
امریکا کے محکمہ انصاف نے سان فرانسسکو کی نائنتھ سرکٹ اپیل کورٹ میں نظرثانی درخواست جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ واشنگٹن کی عدالت کا فیصلہ معطل کرکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائی گئی سفری پابندیوں کو برقرار رکھا جائے۔
واشنگٹن کی عدالت نے گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر لگائی جانے والی پابندی معطل کردی تھی۔
عدالتی فیصلے کے خلاف امریکا کے محکمہ انصاف نے 3 دن قبل ہی اپیل کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی سفری پابندیاں بحال کی جائیں، محکمہ انصاف
غیر ملکی خبر رساں ادارے’ اے ایف پی‘ کے مطابق اپیل کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل بینچ نے واشنگٹن کی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اپیل کورٹ واشنگٹن کی عدالت کا فیصلہ معطل نہیں کرسکتی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت نے اپنے حق میں فیصلہ حاصل کرنے کے لیے نظرثانی درخواست میں متعلقہ شواہد فراہم نہیں کیے اور نہ ہی اس میں حکومت کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصانات سے متعلق کچھ بتایا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئیٹ کی کہ ملکی سلامتی داؤ پر لگی ہوئی ہے، اب عدالت میں ملاقات ہوگی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ اپیل کورٹ سے درخواست مسترد ہونے کے بعد اب سفری پابندیوں سے متعلق فیصلہ امریکا کی سپریم کورٹ میں ہوگا۔
مزید پڑھیں: امریکا: عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد
واضح رہے کہ رواں ماہ 4 فروری کو واشنگٹن کے شہر سیٹل کی وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ نے ریاست واشنٹگن اور منیسوٹا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات معطل کردیئے تھے۔
واشنگٹن کی عدالت کی جانب سے فیصلے کو معطل کیے جانے کے بعد امریکا کے محکمہ انصاف نے سان فرانسسکو کی نائنتھ سرکٹ اپیل کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی، تاہم عدالت نے درخواست کو ناکافی قرار دے کر مسترد کردیا تھا، جس کے بعد امریکی محکمہ انصاف نے دوبارہ درخواست جمع کرائی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا تھا، جب کہ ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر بھی 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزوں کے اجراء پر پابندی عائد کردی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازع فیصلے کے خلاف جہاں دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوئے، وہیں خود امریکا میں بھی اس فیصلے کے خلاف مظاہرے ہوئے، جب کہ امریکی ریاستیں بھی اپنے صدر کے خلاف عدالت میں گئیں۔
اس فیصلے پر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی مختلف کمپنیوں نے بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن کی امریکا آمد پر پابندی سے امریکا اُن ذہین تارکین وطن سے محروم ہوجائے گا جو اس کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں۔