• KHI: Partly Cloudy 24.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 16.7°C
  • KHI: Partly Cloudy 24.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 16.7°C

صحت سے متعلق اجلاس میں کاکروچوں کی موجودگی

شائع February 7, 2017

اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی برائے صحت کے اجلاس کے دوران اُس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوگئی جب ایک رکن کو اپنی پلیٹ میں کاکروچ نظر آئے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے ایک اجلاس میں صحت سے متعلق معاملات پر بحث جاری تھی کہ ایڈیشنل سیکریٹری این ایچ ایس ہاشم پوپلزئی نے بتایا کہ انہوں نے اُس وقت ایک کاکروچ کو پلیٹ میں دیکھا، جب وہ ریفریشمنٹ حاصل کرنے گئے جبکہ دوسرا کاکروچ ان کے سموسے کے نیچے موجود تھا۔

کاکروچوں کے انکشاف کے بعد اجلاس میں کیٹرنگ کمپنیز کی جانب سے فراہم کیے جانے والے مضر صحت کھانوں اور سروس سے متعلق بحث شروع ہوگئی۔

کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ کھانوں میں کیڑے مکوڑوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس معاملے کو سینیٹ چیئرمین رضا ربانی کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیاں

بعد ازاں ہاشم پوپلزئی نے ڈان کو بتایا کہ درحقیقت وہاں تین کاکروچز تھے۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سینڈوچ اٹھایا تو اس کے نیچے ایک کاکروچ کو موجود پایا، دوسرے کاکروچ کو انھوں نے سموسے کے نیچے اور تیسرے کو ٹیبل پر موجود پایا۔

ہاشم پوپلزئی کے مطابق کاکروچ پہلے ہی ٹیبل پر موجود تھے یا ان کی پلیٹ میں تھے، اس حوالے سے وہ کچھ کہہ نہیں سکتے۔

پوپلزئی کے مطابق کمیٹی چیئرمین سینیٹر سجاد حسین طوری نے ان سے پوچھا کہ ’کاکروچ زندہ تھے یا کھانے کے ساتھ پکے ہوئے تھے‘، جس پر انہوں نے بتایا کہ کاکروچ زندہ تھے۔

ایڈیشنل سیکریٹری این ایچ ایس نے کہا کہ ’کاکروچ دیکھنے کے بعد ان کی طبیعت عجیب ہوگئی، اس لیے انہوں نے چائے بھی نہیں پی، انہوں نے صرف کچھ پانی پیا، وہ بھی اس تسلی کے بعد کہ بوتل اچھی طرح سیل ہے یا نہیں، بعد ازاں انہوں نے فیصلہ کرلیا کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کچھ نہیں کھائیں گے‘۔

بعد ازاں کیٹرنگ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے نمائندے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کاکروچز کا الزام کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) پر عائد کیا۔

نمائندے کا کہنا تھا کہ کاکروچ کھانوں اور پلیٹوں میں نہیں تھے، بلکہ پارلیمنٹ ہاؤس میں صفائی نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کئی کیڑے مکوڑے پائے جاتے ہیں اور سی ڈی اے حکام نے معاملے کو غیر اہم سمجھ کر فیومگیشن تک نہیں کی۔

مزید پڑھیں: پشاور میں چوہے کے ’سر کی قیمت‘ 300 روپے

انہوں نے ڈان کو سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے 14 اکتوبر 2016 کو سی ڈی اے حکام کو لکھا جانے والا خط بھی فراہم کیا، جس میں سی ڈی اے کو پارلیمنٹ ہاؤس میں فیومگشین کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

خط میں لکھا گیا کہ کمیٹی رومز اور کیفیٹیریا میں کئی کیڑے مکوڑے پائے گئے ہیں، جو باعث شرمندگی ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔

خط میں ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے سی ڈی اے حکام کو فوری طور پر کاکروچوں کے خاتمے کے لیے اسپرے کرنے اور ادویات کا چھڑکاؤ کرنے کی درخواست کی گئی۔

دوسری جانب سی ڈی اے ترجمان مظہر حسین نے ڈان کو بتایا کہ شہری انتظامیہ پارلیمنٹ ہاؤس میں صفائی کے انتظامات کو یقینی بنانے سمیت مختلف اوقات میں وہاں فیومگیشن بھی کرتی رہی ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقعہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں مضر صحت کھانے کے حوالے سے شکایات آئی ہو، پارلیمنٹ ہاؤس میں چوہوں کی موجودگی کی شکایات بھی ہیں جو مختلف مواصلاتی نظام کی تاروں سمیت وائی فائی کی تاروں کو کاٹ کر نقصان پہنچاتے ہیں۔


یہ خبر 7 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025