سفری پابندی: ٹیکنالوجی کمپنیوں کا ٹرمپ کو خط لکھنے کا فیصلہ
واشنگٹن: امریکا کی مختلف انٹرنیٹ و ٹیکنالوجی کمپنیوں نے مسلمان ممالک کے شہریوں اور تارکین وطن پر پابندی کے معاملے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
کمپنیوں کی جانب سے لکھے جانے والے خط میں ڈونلڈ ٹرمپ سے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر لگائی جانے والی پابندیاں ہٹانے پر زور دیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مختلف کمپنیوں کی جانب سے لکھے جانے والے مجوزہ خط کے متن میں امریکی انتظامیہ اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے عدالتی احکامات کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے امریکی صدر کو بھیجنے جانے والے خط سے متعلق مزید مشاورت جاری ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس خط کے متن پر معروف کمپنیوں ایپل، فیس بک، گوگل، ٹوئٹر، مائیکرو سافٹ اور یاہو کی جانب سے دستخط کیے جائیں گے۔
خط کے مطابق کچھ ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ان کی صدارتی مہم کے بعد سے تعلقات سرد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر امریکا میں کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار جج ہوگا: ٹرمپ
خط میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس حکم نامے کی وجہ سے امریکا میں محنت سے کام کرنے اور امریکا کی کامیابی کو یقینی بنانے والے ملازمین اور افراد متاثر ہوں گے۔
مجوزہ خط میں یہ بھی اعتراف کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کا انحصار تارکین وطن پر ہی ہوتا ہے اور کمپنیاں ان کی صلاحیتیں دیکھ کر انہیں نوکریاں دیتی ہیں۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو معطل کرنے والے عدالتی فیصلے کی ٹیکنالوجی کمپنیوں ایمازون اور ایکسپیڈیا نے حمایت کی تھی۔
واشنگٹن کی عدالت نے 2 روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات عارضی طور پر معطل کیے تھے، جسے امریکی صدر نے مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا: عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد
بعد ازاں امریکا کے محکمہ انصاف نے عدالت میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ جنوری کے آخری ہفتے میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلم ممالک، ایران، لبیا، عراق، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکا آمد پر 4 ماہ کی پابندی عائد کردی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک سمیت خود امریکا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے، جبکہ امریکا کی ریاستیں بھیں اس فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں اور ریاست واشنگٹن اور منیسوٹا کی درخواست پر ہی عدالت نے ٹرمپ کے فیصلے کو معطل کیا تھا۔