'سفری پابندیوں سے متعلق عدالتی فیصلہ مضحکہ خیز'
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت کی جانب سے سفری پابندیوں سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر معطل کرنے کے حکم نامے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ اس عدالتی فیصلے کو ختم کرائیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی وفاقی عدالت کے جج کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے کے محض 12 گھنٹوں کے اندر ہی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ' قانون کے نفاذ کو ہمارے ملک سے دور لے جانے والی نام نہاد جج کی رائے انتہائی مضحکہ خیز ہے اور اسے جلد تبدیل ہونا پڑے گا'۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ 'جب کوئی ملک یہ کہنے کے قابل نہ رہے کہ کون ملک میں آسکتا ہے اور کون جاسکتا ہے خاص طور پر سلامتی و تحفظ کے نکتہ نظر سے تو یہ ایک بہت بڑی مشکل ہے'۔
امریکی صدر نے کہا کہ 'دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض مشرق وسطیٰ کے ممالک بھی پابندی سے متفق ہیں، وہ بھی جانتے ہیں کہ مخصوص لوگوں کو داخلے کی اجازت دینا تباہی ہے'۔
عدالتی فیصلے پر عمل شروع
عدالت کی جانب سے ٹرمپ کے انتظامی حکم کو معطل کیے جانے کے بعد حکومت نے فوری طور پر اس پر عمل درآمد شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سفری پابندیوں سے متعلق ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر معطل
امریکی محکمہ خارجہ نے غیر ملکیوں کے ویزوں کی منسوخی کے احکامات واپس لے لیے جبکہ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا بھی کہنا ہے کہ وہ بھی ایئرلائنز کو یہ ہدایات نہیں دے رہی کہ ٹرمپ کے انتظامی حکم سے متاثر ہونے والے افراد کو طیارے میں سوار ہونے سے روکا جائے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد مسافروں کی جانچ پڑتال انتظامی حکم جاری ہونے سے پہلے کی طرح کی جائے گی۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے انتظامی حکم کے بعد تقریباً 60 ہزار غیر ملکیوں کے امریکی ویزے منسوخ کردیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ امریکا کی وفاقی عدالت نے 2 ریاستوں کی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے 7مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
واشنگٹن کے شہر سیاٹل کی وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ نے ریاست واشنٹگن اور منی سوٹا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ احکامات معطل کیے جن میں انہوں نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر 4 ماہ کے لیے امریکا آمد پر پابندی عائد کردی تھی۔
تاہم وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دیئے گئے عدالتی فیصلے کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان احکامات کو چیلنج کیا جائے گا۔