گھر میں 23 سانپوں سے لاعلم خاندان
امریکی ریاست ٹیکساس کا رہائشی بچہ آئزک میک فیڈن جب صبح سویرے اٹھ کر واش روم گیا تو وہاں ایک بِن بُلایا مہمان اس کا منتظر تھا۔
ویب سائٹ بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق آئزک واش روم گیا تو کموڈ میں ایک سانپ کو دیکھ کر خوفزدہ ہوگیا اور اس نے مدد کے لیے اپنی والدہ کو طلب کیا۔
یہ سانپ کوئی عام سانپ نہیں بلکہ امریکا کے خطرناک ترین سانپوں میں سے ایک ' ڈائمند بیک ریٹل اسنیک' تھا لیکن آئزک کی والدہ نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے مار ڈالا۔
کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی، آئزک کی والدہ نے اپنی تسلی کے لیے سانپوں سے نمٹنے والے ادارے 'بگ کنٹری اسنیک ریموول' کو طلب کیا۔
اس ادارے کے سربراہ نیتھن ہاکنز جب گھر پہنچے تو انہوں نے گھر کے مختلف حصوں سے مزید 23 خطرناک سانپ ڈھونڈ نکالے۔
اتنی بڑی تعداد میں سانپوں کی گھر میں موجودگی کا علم ہوتے ہی آئزک اور اس کی والدہ ہکے بکے رہ گئے۔
23 میں سے 13 سانپ تہہ خانے میں جبکہ باقی 10 گھر کے نیچے بنے بلوں میں موجود تھے اور ان میں 5 بچے بھی شامل تھے۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک گھر میں اتنی بڑی تعداد میں سانپ موجود ہوں اور وہاں رہنے والے ان سے بے خبر رہیں؟
اس کا جواب ہاکنز کچھ اس طرح دیتے ہیں کہ ریٹل اسنیک خود کو خفیہ رکھنے میں ماہر ہوتے ہیں اور ان کی زندگی کا انحصار چھپ کر رہنے میں ہی ہوتا ہے۔
سردیوں میں اکثر یہ سانپ گرمی کے حصول کے لیے آبادی والے علاقوں کی طرف آجاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مناسب اوزاروں کی مدد سے ان سانپوں کو بحفاظت نکال کر چڑیا گھر یا دیگر مقامات پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی سانپ نظر آجائے تو بجائے خود اس سے نمٹنے کی کوشش کرنے کے ماہرین کو طلب کرنا بہتر ہوتا ہے کیوں کہ سانپ کو مارنے کی کوشش کرنے والے زیادہ تر لوگ اس کا شکار بن جاتے ہیں۔