پی سی بی بگ تھری کے خاتمے کی کوشش کرے گا:شہریار
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریارخان کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی سی کے اجلاس میں بگ تھری نظام کے خاتمے اور سرمایے کی برابر تقسیم کی بات کریں گے جبکہ چار روزہ ٹیسٹ میچ کی مخالفت کریں گے۔
آئی سی سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے دبئی روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ بگ تھری نظام اور سرمایے کی تقسیم کا فارمولا ختم ہو اور ہم سجھتے ہیں کہ اس حوالے سے آئی سی سی کے لیے قانونی مشکل نہیں ہے'۔
شہریار خان نے واضح کیا کہ پاکستان نے 2014 میں بگ تھری کی حمایت کی تھی کیونکہ انڈیا نے 2015 سے 2023 کے درمیان باہمی 6 سیریز کھیلنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیا تھا۔
انھوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 'بگ تھری ی حمایت کرنے کی یہ وجوہات اور شرائط تھے لیکن جب انڈیا معاہدے کے مطابق اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کرتا تو ہمیں اپنے پرانے منصوبے کو جاری رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی ہے'۔
انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو بگ تھری نظام کے تحت سب سے زیادہ منافع حاصل ہورہا ہے اور آئی سی سی کو 2015 سے 2023 کے دوران براڈکاسٹنگ اور مقابلوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے بی سی سی آئی کو بڑا حصہ ملتا رہے گا۔
انڈیا کو مجموعی آمدنی کا ممکنہ طور پر 21 فی صد حصہ ملے گا اسی طرح آسٹریلیا اور انگلینڈ کو بھی اتنا ہی ملے گا۔
شہریارخان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سرمایے کی تقسیم کے نظام کے لیے اپنی مکمل تیاری کی ہے اور چاہتے ہیں کہ تمام ممالک کو برابر حصہ ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'موجودہ فارمولے کے تحت ہمیں صرف 98 لاکھ ڈالرز ملیں گے جبکہ انڈیا کو 500 لاکھ ڈالرز ملیں گے، ہم اس کو برابری کی بنیاد پر رکھا گیا نظام نہیں سمجھتے'۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ انھیں انڈیا کی جانب سے بگ تھری نظام کو غیرفعال کرنے کی مخالفت کی توقع تھی لیکن انڈین بورڈ میں تبدیلیوں کے بعد ہوسکتا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کے حوالے سے واضح نہ ہوں۔
انھوں نے کہا کہ 'آئی سی سی کے اجلاس میں ہمیں انڈین کرکٹ بورڈ کے نئے اراکین کے ساتھ بیٹھنے کا موقع ملے گا، دیکھتے ہیں کہ ان کا موقف بالخصوص ہمارے ساتھ باہمی سیریز کے حوالے سے کیا ہے'۔
شہریار خان نے مزید کہا کہ پاکستان چار روزہ ٹیسٹ میچ کی حمایت نہیں کرے گا کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ کے روح کو نقصان پہنچانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پانچ روزہ میچز ٹیسٹ کرکٹ کی روح ہیں اور اگر چار روزہ ٹیسٹ کے دوران بارش ہوئی تو کیا ہوگا، میں نہیں سمجھتا کہ ٹیسٹ میچوں کے حوالے سے کسی چیز کو تبدیل کرنے کے لیے کوشش کرنے کی ضرورت ہے'۔
یہ خبر 4 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی