• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

دریائے راوی میں کشتی ڈوبنے سے متعدد افراد لاپتہ

شائع February 3, 2017

اوکاڑہ: صوبہ پنجاب میں دریائے راوی میں کشتی ڈوبنے کی وجہ سے 70 سے زائد افراد لاپتہ ہوئے، جن میں سے 30 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا، جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی ننکانہ سے اوکاڑہ جاتے ہوئے دریائے راوی میں زیر تعمیر لوہے کے پل سے ٹکرائی، جس کے بعد کشتی میں پانی بھر گیا اور وہ ڈوب گئی۔

ڈپٹی کمشنر ننکانہ سائرہ عمر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ کشتی میں 70 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں سے 30 سے زائد ریسکیو کرلیا گیا۔

دوسری جانب عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ کشتی میں 150 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں سے 70 سے زائد افراد کو مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بحفاظت دریا سے نکال لیا، جبکہ دیگر تاحال لاپتہ ہیں۔

ریسکیو کے میڈیا کوآرڈینیٹر علی اکبر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو ٹیموں کے پہنچنے سے قبل ہی مقامی افراد نے اپنے طور پر کارروائی شروع کردی تھی، تاہم ریسکیو اہلکاروں نے اب کسی شخص کو دریا سے زندہ یا مردہ حالت میں نہیں نکالا۔

مقامی صحافی عتیق الرحمٰن نے بتایا کہ کشتی میں 250 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی، کشتی میں 50 کے قریب موٹر سائیکلیں بھی تھیں، جبکہ چھوٹے مویشی بھی دوسرے مقام منتقل کیے جارہے تھے۔

یاد رہے کہ ننکانہ میں دریائے راوی کے راستے ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک پہنچنے کے لیے سفری سہولیات کے لیے کشتیوں کو استعمال کیا جاتا ہے، پنجاب کے علاوہ سندھ میں بھی ایسے کئی علاقے موجود ہیں جن کے درمیان دریا آنے کے باعث سفری سہولیات کے لیے کشتیوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کشتیوں میں بیک وقت لوگ، مویشی اور اشیاء خور و نوش سمیت دیگر کئی چیزیں رکھی جاتی ہیں اور یہ کشتیاں عام کشتیوں کے مقابلے میں زیادہ بڑی ہوتی ہیں۔

دریائے راوی میں اس سے پہلے بھی اسی مقام پر 1997 میں ایک کشتی کے ساتھ حادثہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں 150 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024