• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

حافظ سعید سمیت 38 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

شائع February 1, 2017

اسلام آباد: وزارت داخلہ نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سمیت 38 سرکردہ رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیے گئے۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی لسٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے جماعت الدعوۃ اور لشکر جھنگوی کے 38 سرکردہ رہنماوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے ہیں جن کا تعلق لاہور، گجرانوالہ، کراچی، کوہاٹ، چترال، آزاد کشمیر اور دیگر علاقوں سے ہے۔

واضح رہے کہ 30 جنوری کو پنجاب حکومت کی جانب سے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جبکہ پنجاب میں جماعت الدعوۃ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے لاہور کی سڑکوں پر لگے جماعت الدعوۃ کے بینرز اتار دیے گئے تھے۔

دوسری جانب پاکستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف کارروائی کرنے پر بھارت کی جانب سے کوئی سرٹیفکیٹ یا توثیق نہیں چاہیے۔

ترجمان وزارت داخلہ نے حافظ سعید سے متعلق بھارتی دفترخارجہ کے بیان پر ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان نے جماعت الدعوۃ سے متعلق عالمی ذمہ داریاں پوری کی ہیں، پاکستان کو بھارت کے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں'۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید کی نظر بندی: بھارت کا 'ڈو مور' کا مطالبہ

واضح رہے کہ پاکستان میں حافظ سعید کی نظر بندی کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان سے 'ڈو مور' کا مطالبہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف مزید 'معتبر' اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اپنے بیان میں ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں آزاد اور خودمختار عدلیہ موجود ہے، بغیر ثبوت الزامات خطہ میں امن کےلیے مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'بھارت حافظ سعید کی سیاسی سرگرمیوں کو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔

ترجمان نے وضاحت کی کہ ' حکومت پاکستان نے دسمبر 2008 کی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار داد 1267 کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے یہ اقدامات اٹھائے ہیں'۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس قرار داد کے تحت ہتھیاروں کی فروخت اور سفری پابندیوں سمیت اثاثے منجمد کرنے جیسے اقدامات سابقہ حکومتیں بعض وجوہات کی بناء پر نہیں کرسکی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس: ٹرائل میں تاخیر پر پاکستان کا احتجاج

ترجمان وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں کی عدلیہ آزاد ہے، اگر بھارت اپنے عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے واقعی سنجیدہ ہے تو حافظ سعید کے خلاف ٹھوس شواہد سامنے لائے جسے پاکستان یا دنیا کی کسی بھی عدالت میں تسلیم کیا جاسکے۔

بیان میں سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے حوالے سے کہا گیا کہ اس واقعے میں 68 پاکستانی جاں بحق ہوئے۔

ترجمان وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'پاکستان اب تک بھارت کی جانب سے وضاحت کا منتظر ہے کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث ملزمان کو اب تک سزائیں کیوں نہیں مل سکیں'۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024