حافظ سعید کی نظر بندی: بھارت کا 'ڈو مور' کا مطالبہ
نئی دہلی: جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی پر بھارتی حکومت نے پاکستان سے 'ڈو مور' کا مطالبہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف مزید 'معتبر' اقدامات کرنے کو کہا ہے۔
پاکستان کی جانب سے حافظ سیعد اور دیگر کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر بھارت کا کہنا تھا کہ ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو اس سے قبل نومبر 2008 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں رہا کردیا گیا۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے کہا کہ 'حافظ سعید اور دیگر کے خلاف گذشتہ روز جاری ہونے والے حکم کے بعد کی گئی کارروائی اس سے قبل ماضی میں بھی دیکھی گئی ہے'۔
انھوں نے کہا کہ 'ممبئی میں ہونے والی دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ اور سرحد پار دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کیا جانے والا معتبر کریک ڈاؤن ہی پاکستان کی سنجیدگی کا ثبوت ہوسکتا ہے'۔
یاد رہے کہ سخت بیانات کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کیلئے ماحول پیدا کرنے کیلئے حال ہی میں متعدد پیش رفت دیکھنے میں آئی ہیں۔
اس سے قبل گذشتہ سال ستمبر میں لائن آف کنٹرول پار کرنے والے بھارتی سپاہی کو پاکستان کی جانب سے رہا کیے جانے اور دونوں ممالک کی جانب سے اس مسئلے کو مزید نہ اُچھالنے پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی اس پیش رفت کو امن کے خواہاں رضا کاروں کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے حوالے سے مثبت انداز میں دیکھا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امرتسر میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں بھارت اور افغانستان نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
خیال رہے کہ حافظ سعید کی نظر بندی سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد میں موجود افغان سفیر نے کہا تھا کہ کابل طالبان سے غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہے، افغانستان کا یہ عمل امرتسر میں دنیا کے سامنے پیش کی گئی تصویر سے انتہائی مختلف ہے۔