• KHI: Maghrib 6:54pm Isha 8:13pm
  • LHR: Maghrib 6:31pm Isha 7:56pm
  • ISB: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm
  • KHI: Maghrib 6:54pm Isha 8:13pm
  • LHR: Maghrib 6:31pm Isha 7:56pm
  • ISB: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm

پاناما کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کا مطالبہ

شائع January 26, 2017

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کی سربراہی میں جاری پاناما کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی درخواست کردی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے یہ مطالبہ اس لیے کیا گیا تاکہ پوری قوم حقائق سے آگاہ رہ سکے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعت کا الزام ہے کہ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) میڈیا کے ذریعے کیس کی کارروائی سے متعلق غلط معلومات فراہم کرکے عوام کو گمراہ کررہی ہے۔

دوسری جانب حکومتی رہنما بھی پی ٹی آئی پر یہی الزام عائد کرتے ہیں کہ پریس کانفرنس میں کیس کی کارروائی کا جو نقشہ کھینچا جاتا ہے وہ حقیقت سے مختلف ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں اس سے قبل سپریم کورٹ میں جاری کسی کیس کو براہ راست نشر نہیں کیا گیا۔

عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں اپنے مؤکل کے لیے استثنیٰ کا مطالبہ کیا ہے لیکن حکمراں جماعت کے رہنما جب کبھی میڈیا کے سامنے آتے ہیں تو دعویٰ کرتے ہیں کہ نواز شریف خود کو احتساب کے لیے پیش کرچکے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کیس کی کارروائی کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے تاکہ قوم جان سکے کہ عدالت کے اندر کیا ہورہا ہے‘۔

ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق اگر کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے تو اس سے لوگوں کو دونوں فریقین کا نکتہ نظر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب پاناما کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ سارا معاملہ اس سوال کے گرد گھوم رہا ہے کہ مریم نواز لندن میں موجود جائیدادوں کی مالک ہیں یا نہیں۔

عمران خان کے مطابق ’جوں ہی یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ مریم نواز لندن فلیٹس کی مالک ہیں یا ٹرسٹی اس کیس کا فیصلہ سامنے آجائے گا’۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ وہ میڈیا پر شریف خاندان یا ان کی کسی خاتون پر مزید بات نہیں کرنا چاہتے تاہم پورا کیس وزیراعظم کی صاحبزادی کے گرد گھومتا ہے اس لیے انہیں اُن کے حوالے سے بات کرنے کی نوبت پیش آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیس سپریم کورٹ میں جانے کے بعد سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) دستاویزات تیار کرکے وزیراعظم کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

عمران خان نے سوال کیا کہ اگر انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے)، بی بی سی اور جرمن اخبار نے وزیراعظم سے متعلق جھوٹی رپورٹس شائع کی ہیں تو پاکستان مسلم لیگ (ن) ان کے خلاف مقدمہ کیوں نہیں کرتی۔


کارٹون

کارٹون : 15 اپریل 2025
کارٹون : 14 اپریل 2025