'امداد پتافی کی غیراخلاقی گفتگو زندگی موت کامسئلہ'
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی امداد پتافی اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سے تعلق رکھنے والی رکن نصرف سحر عباسی ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ان فوکس میں نصرت سحر اور امداد پتافی کے درمیان پھر تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا، نصرت سحر عباسی نے کہا کہ 'امداد پتافی کی غیراخلاقی گفتگو میرے لئے زندگی اورموت کامسئلہ ہے'۔
پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے نصرت سحر نے کہا کہ 'سیاست میں میراراستہ روکنےکی کوشش کی جارہی ہے، پیپلزپارٹی امداد پتافی کے خلاف تادیبی کارروائی کرکے مثال قائم کرے'
انہوں نے کہا کہ 'اسمبلی میں کسی خاتون رکن نے میرا ساتھ نہیں دیا جس کا بہت افسوس ہے، اسمبلیوں میں اگر خواتین کے ساتھ برا سلوک ہوسکتا ہےتو باہر کیاحال ہوگا'۔
نصرت سحر کا کہنا تھا کہ 'میں یہ بیان نہیں کرسکتی کہ اس واقعے کے بعد مجھے کن حالات کا سامنا ہے، میرا سیاسی کیریئر داؤ پر لگ گیا ہے، مجھے اپنے خاندان کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے اور یہاں تک کہ میرا بیٹا چاہتا ہے کہ میں سیاست چھوڑ دوں کیوں کہ مجھے ایسی باتیں سننی پڑرہی ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: نصرت سحر عباسی کیلئے غیر اخلاقی کلمات پر تنقید
انہوں نے کہا کہ 'ایک ایسی جماعت کے پلیٹ فارم سے خواتین کی بے عزتی کی جارہی ہی جس کی اپنی سربراہ ایک عورت تھی، ایسے لوگوں کو برطرف کردینا چاہیے'۔
پروگرام میں شریک امداد پتافی نے کہا کہ 'میں نے بہن نصرت سحرسے معافی مانگ لی،اب معاملہ ختم ہوناچاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ ' نصرت سحر نے بھی اسمبلی میں ماں بہن کی باتیں کیں، معافی مانگ چکا ہوں، بات کو لمبا نہ کریں'۔
تاہم نصرت سحر عباسی نے کہا کہ 'مجھ سے امداد پتافی نے نہ معافی مانگی اور نہ ہی وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہیں'۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون ممبر نصرت سحر عباسی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
صوبائی وزیر کی جانب سے انگریزی زبان میں تحریری طور پر داخل کرائے گئے جواب کو نہ سمجھ پانے پر نصرت سحر عباسی نے امداد پتافی کو وضاحت کرنے کے لیے کہا جس پر صوبائی وزیر نے انہیں جواب دیا کہ 'آپ کوئی استانی نہیں کہ میں آپ کو جواب دوں'۔
مزید پڑھیں: امداد پتافی کی 'بدتمیزی'، بلاول اور بختاور برس پڑے
دونوں ارکان کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد صوبائی وزیر امداد پتافی نے خاتون ممبر کو کہا کہ اگر انہیں کوئی بات سمجھ نہیں آ رہی تو وہ ان کی چیمبر میں آ جائیں، جس پر خاتون نے احتجاج کیا، جبکہ اس دوران حکومتی ارکان مسکراتے رہے اور حزب اختلاف کے ممبران نے خاموشی اختیار کرلی۔
بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہن بختاور بھٹو زرداری نے پی پی کے رکن اسمبلی اور صوبائی وزیر امداد پتافی کی جانب سے گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں اختیار کیے گئے رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے صوبائی وزیر کو خاتون رکن اسمبلی سے معافی مانگنے کی ہدایت کردی تھی۔
تبصرے (2) بند ہیں