• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

عمران خان پر الیکشن کمیشن کی توہین کا الزام

شائع January 22, 2017

اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی توہین اور اس پر الزامات کا دعویٰ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی گئی۔

الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کرنے والے اکبر ایس بابر تحریک انصاف کے بانی ارکان میں شمار ہوتے ہیں، جو پارٹی سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں، انہوں نے اپنی سابقہ جماعت کے خلاف غیرملکی فنڈنگ سے متعلق شکایت بھی کر رکھی ہے۔

اکبر ایس بابر کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں ذاتی طور پر عمران خان کو جاری سمن کرکے الیکشن کمیشن کے خلاف تعصبانہ الزامات کی وضاحت طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کو عوامی سطح پر آئینی اداروں کو بدنام کرنے سے روکا جائے، کوئی بھی شخص چاہے وہ سیاسی طور پر طاقتور یا بااثر ہو، اسے آئینی اداروں کی بدنامی کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے، یہ انتشار کا سبب بن سکتی ہے۔

یہ درخواست الیکشن کمیشن میں پہلے سے درج تحریک انصاف کے خلاف غیرملکی فنڈز حاصل کرنے والی درخواست کا جائزہ لینے کو بھی برقرار رکھتی ہے، درخواست کے ساتھ کمیشن پر الزامات لگانے، اس کی بدنامی اور توہین کرنے کے مواد پرمشتمل ہے۔

درخواست کے مطابق تحریک انصاف کے وکلاء کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگنے اور توہین آمیز درخواست کو واپس لینے کی درخواست کیے جانے کے باوجود عمران خان کو کوئی پشیمانی نہیں ہوئی جبکہ انہوں نے عوامی سطح پراس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں اور ایک بار پھر کمیشن کو مجروح کرنا شروع کردیا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ عمل عمران کو ذاتی طور پر بدنامی اور توہین کا مرتکب ٹھہراتا ہے جبکہ انہیں قانون کے تحت نقصان پورا کرنے کا ذمہ دار بنا دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سے بیرونی فنڈنگ کی تفصیلات طلب

تحریک انصاف کے چیئرمین کے بیانات، ٹوئیٹس، ان کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے جبکہ پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کی جانب سے دائر کردہ معافی کو تسلیم نہ کیے جانے کو بھی ثبوتوں کے طور پر ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ غیر ملکی فنڈز کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے یکم دسمبر 2016 کو جاری حکم میں دستاویزات فراہم کرنے کا کہا گیا، ان احکامات کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے 9 جنوری 2017 کو جمع درخواست میں الیکشن کمیشن پر تعصب کے الزامات لگائے گئے۔

الیکشن کمیشن نے جمعے کے روز پی ٹی آئی کے تعصبات کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک آئینی ادارے کے خلاف’بے ہودہ اور مکمل طور پر جھوٹے‘بیانات دینے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ کسی بھی مہذب شخص کی جانب سے آئینی ادارے کے خلاف اس انداز میں بدنامی کرنے کی توقع نہیں تھی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ الیکشن کمیشن کے قانونی احکامات کو نظر انداز کرکے اس کے ساتھ سیاست کرتے ہیں، ادارے کا کام قانونی طریقے سے مسائل حل کرنا ہے۔

حکم نامے کے مطابق ادارہ تحریک انصاف کے وکلاء کی جانب سے معافی نامے کی درخواست قبول کرتا ہے، تاہم ’یہ قابل ذکر ہے کہ مدعا عالیہ (عمران خان) کی جانب سے کوئی معافی نہیں مانگی گئی‘۔

الیکشن کمیشن کا حکم نامہ نہ صرف تحریک انصاف کی جانب سے آئینی ادارے کے خلاف نامناسب زبان اور الزام تراشیوں پر ملامت کرتا ہے بلکہ پی ٹی آئی کی جانب سے غیر ملکی فنڈز سے متعلق معاملات کا دوبارہ جائزہ لینے والی درخواست کو بھی مسترد کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن اراکین مستعفی ہوجائیں، عمران خان

حکم نامے میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو حکم کی تعمیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کی 23 جنوری 2017 کو ہونے والی اگلی سماعت میں تمام دستاویزات پیش کرے۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس 8 اکتوبر 2015 سے زیر سماعت ہے، کمیشن کی فل بینچ نے پی ٹی آئی کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے پارٹی کے اکاؤنٹس سے متعلق سوالات اٹھائے تھے۔

بعد ازاں نومبر 2015 میں تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پارٹی اکاؤنٹ کی چھان بین کو معطل کرنے کی درخواست جمع کرائی تھی۔

ایک سال انتظار کے بعد الیکشن کمیشن نے یکم دسمبر 2016 کو پی ٹی آئی کو حکم دیا کہ پارٹی کے تمام تفصیلات سمیت ملازمین کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل اور فنڈز کی تفصیلات جمع کروائی جائیں۔

الیکشن کمیشن نے امریکا میں 2 آف شور کمپنیز کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں، جنہیں مبینہ طور پر پاکستان میں تحریک انصاف کے اکاؤنٹس میں 30 لاکھ امریکی ڈالرز کی ٹرانزیکشن کے لیے استعمال کیا گیا۔

اپریل 2015 میں الیکشن کمیشن نے چھان بین کے بعد پتہ لگایا تھا کہ ان آف شور کمپنیز کے فنڈزکی تحریک انصاف کی جانب سے پہلے جمع کرائی گئی آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی نہیں کی گئی۔


یہ خبر 22 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024