• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

چین کی پہلی مال بردار ٹرین لندن پہنچ گئی

شائع January 19, 2017 اپ ڈیٹ January 20, 2017
مال بردار ٹرین 18 دن بعد لندن پہنچی—فوٹو: رائٹرز
مال بردار ٹرین 18 دن بعد لندن پہنچی—فوٹو: رائٹرز

لندن:چین کی پہلی مال بردار ٹرین 12 ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرنے کے بعد برطانیہ پہنچ گئی۔

پہلی مال بردار ٹرین سال نو کے موقع پر چین کے مشرقی صوبے ژی جیانگ کے شہر یوو سے لندن کے لیے روانہ ہوئی تھی، جو بدھ 18 جنوری 2017 کو اپنی منزل پر پہنچی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے’رائٹرز‘ کے مطابق مال بردارٹرین قازقستان کے راستے،روس، بیلاروس، پولینڈ، جرمنی، بیلجیم اور فرانس سے ہوتی ہوئی برطانیہ میں داخل ہوئی، جہاں سے وہ دارالحکومت لندن پہنچی۔

مال بردار ٹرین چین سے گھریلو استعمال کی اشیاء سمیت گارمنٹس، بیگز اور سوٹ کیسز سمیت دیگر مصنوعات لے کر لندن پہنچی ہے۔

برطانیہ میں ٹرین کے ذریعے کارگو ترسیل کا کام کرنے والی مقامی کمپنی کے جنرل مینیجر آسکر لن کے مطابق برطانیہ اور چین کے درمیان یہ پہلی اور تجرباتی ٹرین سروس ہے، ابھی یہ دیکھنا ہوگا کہ برطانیہ کی مارکیٹ اس پر کیا رد عمل ظاہر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور چین کے درمیان پہلی فریٹ سروس کا آغاز

سوئٹزرلینڈ کے انٹر ریل گروپ کے مینجنگ ڈائریکٹر کارسٹن پوتھارسٹ کے مطابق انہیں امید ہے کہ برطانیہ اور چین کے درمیان ٹرین سروس مزید بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کارگو سامان کی ترسیل کے لیے ٹرین سروس کا آغاز بہت اچھی بات ہے، مگر زیادہ ٹرینیں چلاکر اسے مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ چین کی جانب سے برطانیہ جانے والی یہ پہلی ٹرین تھی، چین کی جانب سے اس سے قبل یورپ کے 14 شہروں میں ٹرین سروس کا آغاز کیا جا چکا ہے۔

اس ٹرین سروس کو شروع کرتے وقت چین کی وزارت ریلوے نے کہا تھا اس ٹرین سروس سے چین اور برطانیہ کے تجارتی تعلقات میں بہتری آنے سمیت چین کی مغربی یورپ تک پہنچ بھی مضبوط ہوگی،جب کہ اس سے چین کے’ ایک خطہ ایک روڈ‘ کے نظریے کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔


تبصرے (1) بند ہیں

Raja Bilal Jan 20, 2017 11:05am
I am amazed how did they made a long long railway track (12000 KM) and in Pakistan its 16/1700 KM and that too is not reliable for the train traffic :P

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024