'پاکستان غیر ملکی جاسوسوں کے نشانے پر'
غیر ملکی جاسوسوں کے لیے پاکستان کے پسندیدہ مقام ہونے کے حوالے انکشافات سامنے آنے کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ نے حکومت کو ہدایات جاری کیں کہ وہ وزارت خارجہ اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کی سائبر سیکیورٹی کے لیے اقدامات اٹھائے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جن کی غیر ملکی جاسوس مسلسل نگرانی کرتے رہتے ہیں، دیگر دو ممالک میں چین اور ایران بھی شامل ہیں۔
مشاہد حسین نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا تھا کہ پاکستان نے تاحال اپنی سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ہم بہت پیچھے ہیں جبکہ انہوں نے وزارت خارجہ کو سائبر سیکیورٹی کے لیے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر بھی خدشات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی نے سات نکاتی سائبر سیکیورٹی ایکشن پلان پیش کردیا
وزارت خارجہ نے اپنی سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے وفاق سے 8 کروڑ روپے کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔
وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک رقم جاری نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وزارت خارجہ اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کو سائبر خطرات ہیں اور ہمیشہ ہی موجود رہتے ہیں لہٰذا انہیں محفوظ بنانے کی اشد ضروت ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا سائبر حملہ
اجلاس کے دوران اسلام آباد میں گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے منصوبے پر دفتر خارجہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے لیے اس نے حکومت سے 5 ارب روپے کا تقاضہ کیا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ وزارت خارجہ امور سرکاری گیسٹ ہاؤس کے لیے 5 ارب روپے مانگ رہی ہے اور وہ سائبر سیکیورٹی کے لیے 8 کروڑ روپے کا بندوبست نہیں کرسکتی حالانکہ یہ زیادہ اہم مسئلہ ہے۔
قائمہ کمیٹی نے وفاقی حکومت سے پر زور سفارش کی کہ وہ وزارت خارجہ کو سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے فنڈز ہنگامی بنیادوں پر جاری کرے۔











لائیو ٹی وی