سی پیک کی سیکیورٹی، سابق اہلکاروں کی بھرتیوں کا سلسلہ جاری
کراچی: پاک-چین اقتصادی راہداری سے وابستہ منصوبوں کی سیکیورٹی کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سابق اہلکاروں کو اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) میں بھرتیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
صوبائی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سندھ میں جاری ترقیاتی اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں، خاص طور پر اقتصادی راہداری منصوبوں کے تحت کام کرنے والے چینی ماہرین کی سیکیورٹی کیلئے 2000 سابق اہلکاروں کی بھرتیوں کی منظوری دی گئی تھی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب تک ایس پی یو کی سندھ حکومت کی جانب سے منظور شدہ 2000 آسامیوں پر 1025 سابق اہلکاروں کو بھرتی کیا گیا جبکہ دیگر 975 ریٹائر سیکیورٹی اہلکاروں کی بھرتیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید بھرتیوں کیلئے ریپڈ رسپانس فورس (آر آر ایف) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل 441 بریگیڈ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ 'نئی بھرتیوں کا کام جاری ہے'۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سابق اہلکاروں کی بھرتیوں کی منظوری دی تھی اور صوبائی وزیر خزانہ نے اکاؤنٹنٹ جنرل آف سندھ کو اس حوالے سے ضروری ہدایات بھی جاری کردی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزارت خزانہ نے یہ بھی یقین دہائی کرائی تھی کہ اس حوالے سے 18-2017 کے بجٹ میں ضروری ترامیم بھی کی جائیں گی۔
ادھر سندھ پولیس کے چیف کی تیار کردہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے منسلک مشینری کی منتقلی اور تجارتی قافلوں کو پنجاب سے گوادر تک مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 129 منصوبوں ،جن میں 52 سرکاری شعبے کے تحت جبکہ دیگر 77 نجی شعبے کے تحت جاری ہیں، پر کام کرنے والے 5733 چینی شہریوں کے تحفظ کیلئے 4966 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات ہیں۔
ایس پی یو کے 1025 اہلکاروں کے علاوہ، سندھ کے مختلف اضلاع کے 796 پولیس اہلکار، کوئک رسپانس فورس کے 80 اہلکار، پاکستان آرمی کے 268 اہلکار، رینجرز کے 468 اہلکار اور فرنٹئیر کانسٹیبلری کے 319 اہلکاروں کو سندھ میں جاری 129 منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس کے علاوہ سیکیورٹی پلان میں 2010 نجی سیکیورٹی گارڈز بھی شامل ہیں۔
آرمی ٹریننگ
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ نئے بھرتی ہونے والے 40000 کانسٹیبلز کے پہلے بیج کو ملیر کنٹومنٹ، حیدر آباد کے سندھ ریجیمنٹ سینٹر، بدین میں قائم ہیڈکوارٹر 18 ڈویژن اور پنو عاقل کنٹومنٹ میں 3 ماہ کی ٹریننگ دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرے بیج، جو 6000 پولیس کانسٹیبلز پر مشتمل ہوگا، کی ٹریننگ کا آغاز مارچ میں ہوگا۔
اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کیلئے 500 سب انسپکٹرز اور 1000 کانسٹیبلز کی بھرتیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ 500 کے قریب کانسٹیبلز آر آر ایف میں شمولیت اختیار کریں گے اور دیگر کی بھرتیاں بھی جلد متوقع ہے۔
ادھر سندھ پولیس سروس کمیشن کے تحت 935 اے ایس آئی کی بھرتی کا کام بھی جاری ہے۔
صوبائی وزارت داخلہ کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'پولیس کا محکمہ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے اور مناسب ہتھیاروں سے اہلکاروں کو لیس کرنے کیلئے اقدامات کررہا ہے'۔