’بریگزٹ کا عمل مارچ میں شروع ہوگا‘
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے افواہوں اور قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ برطانیہ کا یورپی یونین سے آدھا ادھورا نہیں بلکہ مکمل انخلاء ہوگا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حوالے سے اپنے خطاب میں برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ’جب برطانیہ یورپی یونین سے نکلے گا تو وہ یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ کو بھی چھوڑ دے گا‘۔
قبل ازیں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد بھی سنگل مارکیٹ کا حصہ رہے گا۔
تھریسا مے نے کہا کہ ’یورپی یونین کے ساتھ عنقریب ہونے والے مذاکرات میں برطانیہ کے مفاد میں بہتر معاہدہ کرنے کی کوشش کی جائے گی‘۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم
انہوں نے کہا کہ ’بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کی کوئی جزوی یا ایسوسی ایٹ رکنیت حاصل نہیں کی جائے گی یا ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا جائے گا جس سے برطانیہ آدھا یورپی یونین کے اندر اور آدھا باہر ہو‘۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سے یورپی یونین کی رکنیت کے قواعد کا تعین کرنے والے لزبن ٹریٹی کے آرٹیکل 50 کا نفاذ کرنے کے بعد ہی انخلاء کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوسکے گا اور تھریسا مے کا کہنا ہے کہ وہ انخلاء کا عمل مارچ میں شروع کرنے کی خواہاں ہیں۔
اس حوالے سے ایک کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے کہ آیا آرٹیکل 50 کا نفاذ کرنے سے قبل پارلیمنٹ کی منظوری لی جائے یا نہیں۔
تھریسا مے کا یہ بھی کہنا ہے کہ بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین سے جو بھی معاہدہ ہوگا اس پر عمل درآمد سے قبل پارلیمنٹ میں ووٹنگ بھی کرائے جائے گی۔
مزید پڑھیں: 'بریگزٹ سے پاکستانی برآمدات متاثر نہیں ہوں گی'
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کا نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خیر مقدم کیا تھا اور کہا تھا کہ دیگر ممالک کو بھی برطانیہ کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے بعد وہ فوری طور پر برطانیہ سے دو طرفہ تجارتی تعلقات بھی قائم کریں گے۔
واضح رہے کہ 23 جون 2016 کو برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ریفرنڈم کا انعقاد ہوا تھا جس میں برطانوی عوام کی اکثریت نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سعیدہ وارثی برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حامی
یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات رتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔
بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔