• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مشرف 'فول پروف سیکیورٹی' کی شرط پرعدالت آنے کو تیار

شائع January 13, 2017

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ وہ وطن واپس آ کر ججز نظربندی کیس میں عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، لیکن انھیں 'فول پروف' سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

پرویز مشرف نے اپنے وکیل اختر شاہ کے توسط سے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ انتظامیہ کو انھیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات دی جائیں۔

درخواست کے مطابق پرویز مشرف وطن واپس آکر عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، تاہم ان کی جان کو خطرات ہیں، لہذا ان کی وطن واپسی اور عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

مزید کہا گیا کہ جب تک سیکیورٹی انتظامات مکمل نہیں ہوجاتے، پرویز مشرف کو عدالت میں پیشی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں:ججز نظربندی کیس میں مشرف عدالت طلب

درخواست میں کہا گیا کہ سیکورٹی اور طبی وجوہات کی بناء پر مشرف کے لیے یہ 'محفوظ' نہیں ہے کہ وہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں حاضر ہوں۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سہیل اکرام نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد کو پرویز مشرف کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ججز نظر بندی کیس، پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور

عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف وطن واپس آنا چاہتے ہیں، لہذا ان کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل کیے جائیں۔

ججز نظر بندی کیس کی آئندہ سماعت 9 فروری کو ہوگی۔

مذکورہ کیس کی دسمبر 2016 میں ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی عدالت نے مشرف کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے انھیں خبردار کیا تھا کہ اگر وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے تو انھیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا۔

ججز کو حبس بے جا میں رکھنے کا کیس سیکریٹیریٹ پولیس اسٹیشن میں 11 اگست 2009ء کو ایڈوکیٹ اسلم گھمن کی شکایات پر درج کیا گیا تھا، انہوں نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدالتوں کے 60 ججوں کو پانچ ماہ سے زیادہ ان کے گھروں پر نظربند رکھنے اور انہیں انصاف سے روکنے کے جرم پر سابق فوجی حکمران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں:ججز نظربندی کیس: مدعی نے درخواست واپس لے لی

بعدازاں مئی 2013 میں ایڈووکیٹ اسلم گھمن نے اپنی درخواست واپس لیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ 'جنرل مشرف کے خلاف یہ مقدمہ ایک ریاستی معاملہ ہے جو قومی مفاد میں نہیں، لہٰذا یہ سوچ کر انھوں نے یہ مقدمہ واپس لینے کا فیصلہ کیا'۔

تاہم چونکہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل تھیں، لہذا مدعی خود کو مقدمے سے دستبردار تو کرسکتا ہے لیکن اسے واپس لینے کا اختیار ریاست کے پاس ہی ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف ججز نظر بندی کیس کی سماعت تاحال جاری ہے۔

دوسری جانب پرویز مشرف ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں سے نام نکالے جانے کے بعد مارچ 2016 سے علاج کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم ہیں۔

وزارت داخلہ نے 5 اپریل 2013 کو مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا، جس پر سابق صدر نے 6 مئی 2014 کو اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024