نائلہ خودکشی کیس: مہران یونیورسٹی کا کلرک گرفتار
دادو: نئے سال کے پہلے دن سندھ یونیورسٹی کے ہاسٹل کے ایک کمرے میں نائلہ رند نامی طالبہ کی پراسرار موت کی تحقیقات کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے پولیس نے مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (ایم یو ای ٹی) کے ایک کلرک کو بھی گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق جامشورو ٹاؤن پولیس کے ایس ایچ او انسپکٹر آغا طاہر کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹیم نے یونیورسٹی کی رہائشی کالونی میں چھاپہ مارا اور کلرک آغا بابر پٹھان کو گرفتار کرلیا، جو مرکزی ملزم انیس خاصخیلی کا قریبی ساتھی بتایا جارہا ہے۔
پولیس نے آغا بابر پٹھان کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا اور ڈیوائس میں محفوظ نائلہ سمیت یونیورسٹی کی دیگر طالبات کی تصاویر اور ویڈیو کلپس بھی برآمد کرلیں۔
مزید پڑھیں: سندھ یونیورسٹی: طالبہ کی مبینہ خودکشی
نائلہ رند کی موت کی خبریں سامنے آنے کے بعد طالبہ کے موبائل فون کے ریکارڈ کی روشنی میں انیس خاصخیلی کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
نائلہ سندھ یونیورسٹی کے شعبہ سندھی کے آخری سال میں زیر تعلیم تھی۔
پولیس کے مطابق پٹھان کے لیپ ٹاپ سے جن لڑکیوں کی تصاویر اور ویڈیوز ملیں، وہ زیادہ تر یونیورسٹی کی ہی طالبات تھیں۔
جامشورو کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کیپٹن طارق ولایت کا کہنا تھا کہ پولیس نے خاصخیلی سے حاصل ہونے والی ملاقات کی روشنی میں بابر پٹھان پر ہاتھ ڈالا۔
یہ بھی پڑھیں:نائلہ رند کی خودکشی پر وزیرِ مملکت انوشہ رحمان کے نام کھلا خط
انھوں نے بتایا کہ پولیس تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ بابر پٹھان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ ڈیٹا کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہاسٹل کی 3 مزید وارڈنز ماہ جبیں، ذکیہ اور نصرت تالپر کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جبکہ سندھی ڈپارٹمنٹ کے انور فگار ہکڑو، ہاسٹل کی پرووسٹ انیلہ سومرو اور وارڈن ماہ جبیں کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی حاصل کرلیا گیا تاکہ تفتیش میں مدد مل سکی۔
طارق ولایت نے مزید بتایا کہ گرلز ہاسٹل اور سندھی ڈپارٹمنٹ کے دیگر عملے سے بھی تفتیش کی جائے گی۔
اس سے قبل پولیس نے اپنی ابتدائی تفتیش کے بعد بتایا تھا کہ نائلہ نے شادی کا جھوٹا وعدہ پورا نہ ہونے پر دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی۔
مزید پڑھیں: ’شادی کا وعدہ پورا نہ ہونے پر نائلہ نے خودکشی کی‘
پولیس کے مطابق انیس اور نائلہ کے درمیان 3 ماہ قبل سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر رابطہ ہوا، جو بعد ازاں موبائل فون پر رابطے اور محبت میں تبدیل ہوا۔
انیس خاصخیلی نجی اسکول میں استاد ہے اور اس نے 2008 میں سندھ یونیورسٹی سے انگریزی میں ماسٹرز کیا تھا، انیس نے نائلہ سے شادی کا جھوٹا وعدہ کیا تھا، جو پورا نہ ہونے پر طالبہ نے خودکشی کی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ انیس کے موبائل ڈیٹا کے مطابق اس کے 30 لڑکیوں کے ساتھ روابط تھے جبکہ اس کے موبائل سے نائلہ رند سمیت دیگر لڑکیوں کی قابل اعتراض تصاویر بھی ملیں۔