• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حدیبیہ ملز کیس: پی ٹی آئی کو نیب ریفرنس دائر کرنے کا مشورہ

شائع January 9, 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے پاناما کیس کی چوتھی سماعت کے دوران حدیبیہ ملز کیس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نیب ریفرنس دائر کرنے کی تجویز دے دی۔

دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے چیئرمین نیب کو عدالت بلاکر حدیبیہ پیپیرز مل کیس میں اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ پوچھنے کا مطالبہ کیا۔

جسٹس کھوسہ کا نعیم بخاری کے دلائل پر کہنا تھا کہ اب تک حدیبیہ پیپر ملز کے الزامات موجود ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نیب کو حکم دے دیتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

جس پر جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اگر نیب اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا تو آرٹیکل 187 کے تحت عدالت براہ راست احکامات جاری کر سکتی ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیوں نہ چیئرمین نیب کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائے؟

ساتھ ہی جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پی ٹی آئی وکیل نعیم بخاری سے سوال کیا کہ پہلے آپ نے مقدمہ میں لندن فلیٹس کے بارے میں بات کی اب چھلانگ لگا کر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کی طرف چلے گئے ہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ہم حدیبیہ پیپرز ملز کیس دوبارہ بھیج دیتے ہیں تو پھر آرٹیکل 184 کے تحت مقدمے کا فیصلہ نہیں کر سکتے، اگر پاناما کیس کو حدیبیہ کیس کے ساتھ جوڑا جاتا ہے تو مقدمے کی تصویر واضح نہیں ہوگی۔

نعیم بخاری نے عدالت میں حسین نواز اور مریم نواز کے درمیان ہونے والی ٹرسٹ ڈیڈز پر بھی سوال اٹھائے، ان کا کہنا تھا کہ لندن میں مقامی سولسٹر نے بیان دیا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ اس کے سامنے ہوئی تھی اور ایک فریق نے جدہ اور دوسرے نے مے فیئر لندن کی ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے۔

جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر سرٹیفکیٹ حسین نواز کے پاس ہیں تو وہ بطور مالک ٹرسٹ ڈیڈ کرسکتے ہیں۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شریف خاندان کے کاغذات نامکمل ہیں اور ان کے وکلاء کو بہت سے معاملات کا جواب دینا ہوگا۔

'قطری خط کو رد نہیں کیا جاسکتا'

سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے قطری شہزادے کے خط کو مسترد کرنے کی استدعا کی، ان کا کہنا تھا کہ خط مسترد ہوگا تو حسین نواز کی جانب سے ملکیت کا دعویٰ ختم ہوجائے گا۔

تاہم سپریم کورٹ نے قطری شہزادے کا خط مسترد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ خط کو نکال دیں تو کیس میں خلاء پیدا ہو جاتا ہے۔

سماعت کے اختتام اور وقفے کے دوران پاکستان مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی۔

'عدالت میں پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا ہے'

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ وہ کیس کے حوالے سے بہت پرامید ہیں، پی ٹی آئی مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے لیکن عدالت میں اسے شکست کا سامنا ہے۔

اس موقع پر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت سے زیادہ کیس پی ٹی آئی میڈیا پر لڑ رہی ہے لیکن ہمارے لیے سب سے بڑا ایمپائر سپریم کورٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ اور منافقت کی سیاست کرنے والے ناکام ہوں گے کیونکہ جو الزامات وہ میڈیا پر لگاتے ہیں وہ عدالت میں ثابت نہیں کرپاتے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا سماعت کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے عدالت کے باہر عدالت لگانے کی کوشش کی اور تین سال سے ترقی کے پراجیکٹس کو روکاجارہا ہے۔

'یہ ایک سیاسی کیس ہے'

پی ٹی آئی رہنما فہد چوہدری کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دستاویزات کے مطابق مریم نواز جائیدادوں کی واحد بینیفیشل اونر ہیں،انہیں 81 کروڑ تحفے میں کس نے دیئے؟

ترجمان پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے عدالت سے حدیبیہ پیپر ملز پر تحقیقات واپس شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اعجاز چوہدری نے پاناما لیکس کیس کو ملک کا اہم کیس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی کیس ہے، یہ عمران خان بمقابلہ نواز شریف نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کا کیس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیس کا فیصلہ سڑکوں پر ہوگا یا عدالت سے آجائے گا۔

رہنما نعیم الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنی تقریرمیں تمام رکارڈ موجود ہونے کا دعویٰ کیا تھا،اور وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

انہوں نے آئندہ دو تین روز میں شہبازشریف کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کا اعلان بھی کیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے پی ٹی آئی کے عائد کردہ تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنی آمدنی، جائیداد اور ٹیکس کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی تھیں۔

مریم نواز کے وکیل شاہد حامد کی جانب سے جمع کرائے گئے اس جواب میں نیسکول سے متعلق دستاویزات پر مریم نواز کا مؤقف تھا کہ دستاویزات پر موجود دستخط جعلی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: مریم نواز نے تمام الزامات مسترد کردیئے

جواب میں شمیم ایگری فارمزالمعروف رائیونڈ اسٹیٹ میں 5 گھروں کی تفصیلات شامل تھیں جس کے مطابق ہیں ان گھروں میں سے ایک گھرمیں مریم نواز کی دادی شمیم اختررہائش پذیر ہیں، ایک گھر میں ان کے والد اور والدہ رہتے ہیں، تیسرا گھر مرحوم چچا عباس شریف کے اہل خانہ کے پاس ہے، چوتھے گھر میں شہباز شریف کی فیملی جبکہ پانچویں گھر میں وہ خود رہتی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے شریف فیملی کے مالیاتی مشیر ہارون پاشا کا انٹرویو بطور ثبوت عدالت میں جمع کرایا گیا تھا اور عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ انٹرویو کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

یاد رہے کہ 4 جنوری سے پاناما کیس پر درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قائم نیا 5 رکنی لارجر بینچ کررہا ہے جبکہ نئے چیف جسٹس 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ نہیں۔

لارجر بینچ میں جسٹس آصف کھوسہ، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس اعجاز افضل، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس گلزار احمد شامل ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)،جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی پی)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل)، جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024