• KHI: Clear 26.1°C
  • LHR: Clear 18.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.5°C
  • KHI: Clear 26.1°C
  • LHR: Clear 18.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.5°C

آبی تنازع: پاکستان کا ورلڈ بینک پر ثالثی دوبارہ شروع کرنے پر زور

شائع January 9, 2017

واشنگٹن: پاکستان نے ورلڈ بینک سے کہا ہے کہ وہ نئی دہلی کے اعتراضات کے باوجود ہندوستان کے ساتھ اس کے آبی تنازع میں ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرے۔

ورلڈ بینک سے اپنے رابطے میں پاکستان نے زور دیا کہ صرف ثالثی عمل ہی سندھ طاس معاہدے کو بچا سکتا ہے، جس نے نصف صدی سے زائد عرصے تک پاکستان اور ہندوستان کے درمیان آبی تنازع کو کامیابی سے حل کیے رکھا۔

'یہی وجہ ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ورلڈ بینک ثالثی کا عمل دوبارہ سے شروع کرے، چاہے ہندوستان اس سے اختلاف ہی کیوں نہ کرے کیونکہ بہت سا قیمی وقت پہلے ہی ضائع ہوچکا ہے'۔

پاکستان نے پہلی مرتبہ 19 اگست 2016 کو ورلڈ بینک سے ثالثی کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں:’بھارت کو متنازع منصوبے حل کرنے کی جلدی نہیں‘

گذشتہ ماہ ورلڈ بینک نے ثالثی کا عمل روکتے ہوئے پاکستان اور ہندوستان سے کہا تھا کہ وہ رواں ماہ (جنوری) کے آخر تک اس بات کا فیصلہ کرلیں کہ وہ اس تنازع کو کس طرح حل کرنا چاہتے ہیں، عالمی بینک کا کہنا تھا کہ وہ یہ سب کچھ سندھ طاس معاہدے کو بچانے کے لیے کر رہا ہے۔

1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو یہ اختیار حاصل یے کہ وہ باقاعدہ درخواست جمع کرانے کے 60 روز بعد ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ کرسکے، یہ ڈیڈ لائن 29 اکتوبر 2016 کو ختم ہوگئی تھی۔

حالیہ تنازع 2 ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کشن گنگا اور رتلے کی وجہ سے سامنے آیا، جسے بھارت ان دریاؤں پر تیار کر رکھا ہے، جن کے پانی پر سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا حق ہے۔

سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک کو ایک ضامن اور ثالث کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور اس کے تحت پاکستان اور ہندوستان دونوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ باہمی طور پر اپنے جھگڑے کو حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ ورلڈ بیبنک سے ثالثی طلب کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

جمعرات 5 جنوری کو ورلڈ بینک کے نمائندے ایان ایچ سولومن نے ہندوستان کا دورہ کیا اور اس تنازع پر بات چیت کی، ہندوستانی حکام نے انھیں بتایا کہ ثالثی عدالت کے قیام کے حوالے سے پاکستانی درخواست نئی دہلی کے لیے قابل قبول نہیں ہے اور اس کے بجائے انھوں نے ایک غیر جانبدار ماہر کے تقرر پر زور دیا۔

پاکستان ثالثی عدالت کا مطالبہ اس لیے کر رہا ہے کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ اس تنازع میں قانونی اور تکنیکی مسائل شامل ہیں، ایک غیر جانبدار ماہر صرف تکنیکی پہلوؤں پر غور کرے گا جبکہ ثالثی عدالت قانونی پہلوؤں کو بھی بہتر طور پر دیکھ سکے گی۔

پاکستان اس حوالے سے 3 امپائروں کی تعیناتی کے لیے ہندوستان کو باقاعدہ دعوت بھی دے چکا ہے۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت ہندوستان کے انکار سے پاکستان کو ان امپائرز کی تقرری کے لیے قرعہ اندازی کا حق حاصل ہوچکا ہے۔

معاہدے کے تحت ایک فریق کی جانب سے قرعہ اندازی میں شرکت سے انکار پر دوسرے فریق کو یہ اختیار حاصل ہوجاتا ہے کہ وہ ورلڈ بینک کے صدر سے درخواست کرے کہ وہ قرعہ اندازی کے لیے کسی شخص کو نامزد کرے، تاہم درخواست کرنے والے فریق کے لیے اس حوالے سے ورلڈ بینک میں تحریری دستاویز جمع کرانا لازمی ہے، پاکستان نے یہ سب ضروری کارروائیاں کرلی ہیں۔

مزید پڑھیں: 'سندھ طاس معاہدہ مستقبل کے مسائل پر خاموش ہے'

پاکستان ثالثی عدالت کے اراکین کی نامزدگی کے لیے معاہدے میں دی گئی 3 شخصیات کو قبول کرنے کے حوالے سے بھی اپنی رضامندی کا اظہار کرچکا ہے، ان شخصیات میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، لندن کے امپیرئیل کالج آف ایس اینڈ ٹی کے ریکٹر اور لارڈ چیف جسٹس آف انگلینڈ شامل ہیں۔

پاکستان نے ورلڈ بینک کو بتایا کہ ہندوستان سے متعدد مذاکرات کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ یہ تنازع باہمی مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا۔

اور یہی وجہ ہے کہ اس نے ثالثی کی کوششوں کے دوبارہ آغاز کا فیصلہ کیا۔

بے نتیجہ مذاکرات

مارچ 2016 میں پاکستان نے ہندوستان کو اس تنازع کو حل کرنے کے لیے 4 مذاکرات کاروں کے ناموں کی تجویز دی۔

جواب میں 28 اپریل کو ہندوستان نے پاکستان کی پیشکش قبول کرتے ہوئے اپنے 4 مذاکرات کاروں کے نام بھی پیش کیے۔

ان مذاکارات کاروں نے 14 اور 15 جولائی کو نئی دہلی میں ملاقات کی لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا اور کسی بھی تنازع پر کوئی سمجھوتہ نہ ہوا، اس کے بعد مزید ملاقاتیں بھی ہوئیں لیکن سب کی سب بے نتیجہ رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ : پاکستان نے معاملہ ورلڈ بینک میں اٹھادیا

پاکستان نے ورلڈ بینک کو بتایا کہ وہ منصوبوں کی تعمیر کی درست پیش رفت کے حوالے سے تصدیق نہیں کرسکتا کیونکہ 14 سے 15 جولائی کو ہونے والی ملاقات کے دوران ہندوستان نے اس کے نمائندوں کو متعدد درخواستوں کے باوجود منصوبوں کی تعمیر کے مقام تک رسائی نہیں دی تھی۔

پاکسان نے بینک سے اپنے ان تحفطات کا بھی اظہار کیا کہ اس کے اعتراضات کے باوجود بھارت نے اپنے دونوں منصوبوں کی تعمیر جاری رکھی ہوئی ہے۔

یہ خبر 9 جنوری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025