• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

بھارت کے میزائل ٹیسٹ پر چینی اخبار کا انتباہ

شائع January 5, 2017

چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے اداریئے میں بھارت کو اقوام متحدہ کی جوہری ہتھیاروں اور لانگ رینج بیلسٹک میزائل کی مقررہ حد توڑنے پر خبردار کردیا۔

'بھارت اپنے میزائل جنون کو کم کرے' کے عنوان سے شائع ہونے والے چینی اخبار کے اداریئے میں ہندوستان کے میزائل ٹیسٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ 4 ہزار کلومیٹر کی رینج تک مار کرنے اور جوہری توانائی کی صلاحیت سے لیس بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل اگنی 4 کے کامیاب تجربے کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے میزائل کی پورے چین کو نشانہ بنائے جانے کی صلاحیت کو سراہا گیا تھا اور چین کی متوقع جارحیت کی مزاحمت کے طور پر اس میزائل کے استعمال کی اہمیت کا ذکر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: این ایس جی میں شمولیت: ہندوستان کا سب سے بڑا مخالف چین

گلوبل ٹائمز کا اداریہ لکھتا ہے کہ پاکستان کو بھی جوہری ترقی میں وہ استحقاق حاصل ہونا چاہیئے جو بھارت کو حاصل ہے، ساتھ ہی اُن مغربی ممالک کو بھی خبردار کیا گیا جو بھارت کو جوہری توانائی کا حامل ملک مانتے ہیں مگر ہندوستان اور پاکستان کی جوہری صلاحیت میں فرق کرتے ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ بیجنگ جوہری قوانین پر ہمیشہ سختی سے کاربند رہے گا۔

گلوبل ٹائمز کے مطابق اگر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو بھارت کی جانب سے پوری دنیا کو مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بین الابراعظم بیلسٹک میزائل تیار کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، تو نہ ہو لیکن پھر پاکستان کے جوہری میزائل کی رینج میں بھی اضافہ ہوگا۔

اداریئے میں مزید کہا گیا کہ چین بھارت سے اچھے تعلقات قائم کرنے کے معاملے میں مخلص ہے مگر بھارت کی بہت آگے نکلنے کی کوشش کو بیجنگ برداشت نہیں کرے گا۔

چینی اخبار نے یہ بھی واضح کیا کہ بیجنگ بھارت کی ترقی سے خوف زدہ نہیں اور اسے طویل المدتی حریف نہیں سمجھتا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان: اگنی فور میزائل کا کامیاب تجربہ

عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ اس وقت بھارت اور چین دونوں ممالک کے درمیان طاقت کی تقسیم برابر نہیں اور ہندوستان جانتا ہے کہ چین کو جوہری حملے کی دھمکی دینے کا کیا مطلب نکل سکتا ہے، اسی لیے بیجنگ اور نئی دہلی کے پاس بہترین آپشن یہ ہے کہ وہ اچھے تعلقات کو قائم رکھیں۔

اداریہ میں مزید واضح کیا گیا کہ نئی دہلی کو سمجھنا چاہیئے کہ اگر کسی جغرافیائی اور سیاسی چال سے بھارت اور چین کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں تو اس میں بھارت کا کتنا فائدہ ہوگا۔

اخبار کی جانب سے اُن چینی شہریوں کو بھی محتاط ہونے کی تاکید کی گئی جو انٹرنیٹ پر چین کے خلاف بھارت کے مشتعل الفاظ سے گمراہ ہوجاتے ہیں، اداریئے کے مطابق ایسے افراد چین کی سائبر آبادی میں بھی موجود ہیں جو بھارت کو نشانہ بناتے ہیں اور ان افراد کو زیادہ اہمیت نہیں دی جانی چاہیئے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024