پاناما گیٹ کیس: شریف خاندان کے وکلاء پھر تبدیل
اسلام آباد: پاناما کیس میں شریف خاندان کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کرنے والے وکلاء پھر تبدیل ہوگئے، کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کی پیروی سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کے بجائے اب ایڈووکیٹ مخدوم علی خان کریں گے۔
یاد رہے کہ پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کے لیے نئے لارجر بینچ کے قیام کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت 4 جنوری سے شروع ہوگی۔
نئے لارجر بینچ کی جانب سے سماعت کیے جانے سے قبل ہی شریف خاندان کے وکلاء میں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کے وکلاء بھی تبدیل ہوگئے ہیں، ایڈووکیٹ اکرم شیخ کے بجائے اب ان دونوں کی پیروی سلمان اکرم راجا کریں گے۔
دوسری جانب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پیروی سینئر وکیل شاہد حامد کریں گے۔
قبل ازیں پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے بچوں کی پیروی سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کررہے تھے، 14 نومبر کو وزیراعظم کے بچوں نے وکیل کی تبدیلی کی درخواست دیتے ہوئے سینئر قانون دان بیرسٹر اکرم شیخ کی خدمات حاصل کرنے کی استدعا کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس پر لارجر بینچ تشکیل، نئے چیف جسٹس شامل نہیں
یاد رہے کہ 31 دسمبر کو سپریم کورٹ کے نو منتخب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ میں جاری پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کے لیے نئے لارجر بینچ کا اعلان کیا تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ 4 جنوری سے درخواستوں کی سماعت کا آغاز کرے گا جبکہ نئے چیف جسٹس 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے۔
سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم سابقہ لارجر بینچ میں شامل جسٹس امیر ہانی مسلم بھی نئے لارجر بینچ کا حصہ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)،جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی پی)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل)، جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پاناما کمیشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ، سماعت ملتوی
20 اکتوبر کو ان درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کی تھی۔
جس کے بعد 28 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
9 دسمبر کو ہونے والی کیس کی آخری سماعت میں آئندہ سماعت کو جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردیا گیا تھا، جس کے بعد سابق چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی مدت ملازمت ختم ہونے کے باعث درخواستوں کی سماعت کرنے والا یہ لارجر بینچ ٹوٹ گیا تھا۔
آخری سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے واضح کیا تھا کہ نئے بینچ کی تشکیل کے بعد کیس کی نئے سرے سے سماعت ہوگی اور وکلاء کو دوبارہ دلائل دینا ہوں گے۔
'تحقیقات کرنا ملکی اداروں کا کام ہے'
دوسری جانب کیس کی سماعت سے ایک روز قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ کہ ہم ثابت کریں گے کہ مریم نواز نیسکوم اور نیکسن کی بینیفشل اونر ہیں.
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس کیس: ’فیصلہ کمیشن نہیں سپریم کورٹ کرے‘
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ 2006 میں مے فیئر فلیٹس کی قیمت 4 ارب روپے تھی مریم نواز کے پاس اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی؟ مریم نواز کہتی ہیں کہ یہ رقم خاندان نے دی، یعنی خاندان کا مطلب یہ ہوا کہ رقم نواز شریف نے دی۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ثابت ہو جائے گا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا اور ٹرسٹ کی طرح قطری شہزادے کا خط بھی ایک فراڈ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں جواب طلب کرتی ہیں، ثبوت ادارے فراہم کرتے ہیں، تحقیقات کرنا ہمارا نہیں ملکی اداروں کا کام ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے پاناما کیس سے متعلق مزید دستاویزات بھی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئیں جو 40 صفحات پر مشتمل ہیں۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ان دستاویزات میں برطانوی تحقیقاتی اداروں اور موزیک فونسیکا کی جانب سے کی گئی تحقیقات شامل ہیں، ساتھ ہی موزیک فونسیکا اور منروا سروسزکے درمیان ای میلز کے تبادلے کی تفصیلات بھی ان دستاویزات کا حصہ ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں