‘مردم شماری کا پہلا مرحلہ مارچ میں ہوگا‘
اسلام آباد: پاکستان شماریات بیورو نے مردم شماری کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری کا پہلا مرحلہ رواں برس مارچ میں شروع ہوگا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ادارہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مردم شماری کا پہلا مرحلہ ملک کے چاروں صوبوں میں بیک وقت شروع ہوگا۔
آصف باجوہ کے مطابق مردم شماری کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات شروع کردیئے گیے ہیں اور اس دوران 45 ہزار سیکیورٹی اہلکار خدمات سرانجام دیں گے۔
ادارہ شماریات کے سربراہ نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں خیبرپختونخوا کے پشاور اور مردان جب کہ پنجاب کے فیصل آباد، سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان میں مردم شماری ہوگی۔
آصف باجوہ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں صوبہ سندھ کے کراچی اور حیدرآباد جب کہ بلوچستان کے کوئٹہ، ژوب ،سبی اور مکران میں بھی مردم شماری کرائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی پہلے مرحلے میں مردم شماری کرائی جائے گی۔
ادارہ شماریات کے چیف کا مزید کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلستان اور فاٹا میں دوسرے مرحلے میں مردم شماری کرائی جائےگی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے انخلاء تک مردم شماری موخر کرنے کا مطالبہ
خیال رہے کہ پہلے وفاقی حکومت نے مارچ 2016 میں مردم شماری کا اعلان کیا تھا، جس پر عمل نہ ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 ماہ میں مردم شماری مکمل کرانے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ وہ تحریری طورپر یقین دہانی کرائے کہ مردم شماری 15 مارچ سے شروع ہوکر 15 مئی کو ختم ہوگی۔
عدالتی احکامات کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی) کے اجلاس میں مارچ 2017 میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سرحد پر کشیدگی مردم شماری کی راہ میں رکاوٹ
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ گھرانوں کی تعداد اور مردم شماری کے عمل کو ایک ساتھ شروع کیا جائے جبکہ مردم شماری کے عمل کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔
پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 8 سال کی تاخیر کے بعد ملک میں چھٹی مردم شماری مارچ اور اپریل 2017 میں شروع کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ملک میں مردم شماری کا عمل 2008 سے التواء کا شکار ہے، آخری بار ملکی آبادی کا اندازہ 1998 میں لگایا گیا تھا۔