• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

انتخابات 2018: الیکشن کمیشن، عمران خان آمنے سامنے

شائع January 2, 2017

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 2018 کے شفاف اور آزادانہ انتخابات کے معاملے پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے آئندہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ ای سی پی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے 'غیر ذمہ دارانہ' بیانات کی سختی سے مذمت کررہا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے 2018 کے عام انتخابات سے قبل سڑکوں پر نکلنے کا اشارہ دیتے ہوئے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ 'نیوٹرل امپائرز' کی عدم موجودگی میں صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہوپائیں گے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے عمران خان کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بدنام کرنے کی 'قصداً مہم' سے متاثر نہیں ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی بھی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ وہ پوری ذمہ داری سے اپنا کام جاری رکھے گا۔

ای سی پی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کے سربراہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوششیں قابلِ افسوس ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن اراکین مستعفی ہوجائیں، عمران خان

ای سی پی کے بیان کے جواب میں ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اب حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مذموم ایجنڈے کی مدد کرنے والا ایک آلہ کار بن چکا ہے۔

نعیم الحق نے ای سی پی پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے عمران خان کے خلاف بھیجے جانے والے ریفرنس کو بےایمانی اور غیر شفافیت کی بنیاد پر مسترد کرنے میں تاخیر کا الزام بھی لگایا۔

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ای سی پی نے کبھی بھی ملک میں صاف، شفاف اور آزاد انتخابات کے انعقاد کی کوشش نہیں کی۔

نعیم الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سابق سربراہ فخرالدین جی ابراہیم نے پولنگ کو شفاف بنانے کے بجائے کراچی میں ٹھہرنے کو ترجیح دی اور تمام اختیارات نواز لیگ کے 'وفادار' ریٹائرڈ جسٹس ریاض کیانی کو سونپ دیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود پورے ملک میں ای سی پی کے قوانین اور ضابطہ کار کی خلاف ورزی کی گئی، نہ ہی کمیشن اچھی کوالٹی کی سیاہی حاصل کرسکا اور نہ ہی بیلٹ پیپرز پر انگھوٹوں کے واضح نشانات یقینی بنائے جاسکے۔

ترجمان تحریک انصاف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ای سی پی نے متعدد ضمنی انتخابات میں ان کی جماعت کو مایوس کیا اور کمیشن کے نئے ارکان کی تقرری کے طریقہ کار نے بھی لوگوں میں شکوک پیدا کیے۔


یہ خبر 2 جنوری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024