’روس امریکی سفارت کاروں کو ملک بدر نہیں کرے گا‘
ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنی وزارت خارجہ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس امریکی سفارت کاروں کو ملک بدر نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ ولادی میر پیوٹن کو روس کی وزارت خارجہ نے امریکی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کرنے کی سفارش کی تھی۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور روس کی دیگر ایجنسیوں نے ولادی میر پیوٹن کو ماسکو میں موجود امریکی سفارت خانے کے 31 سفارت کاروں اور ملازمین سمیت سینٹ پیٹرز برگ میں موجود امریکی قونصل خانے کے 4 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کی سفارش کی تھی۔
وزیر خارجہ کی جانب سے ولادی میر کو ایک اور تجویز پیش کی گئی تھی کہ امریکی سفارت کاروں کی ماسکو اوراس کے مضافات میں موسم گرما کے دوران سیر و تفریح کے لیے جانے پر پابندی لگائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا : ٹرمپ کی کامیابی کے پیچھے روس کا کردار
روس کی وزارت خارجہ نے یہ سفارش امریکا کے اس فیصلے کے بعد کی تھی، جس میں امریکا نے روس کے 35 سفارتکاروں کو آئندہ 72 گھنٹوں میں ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔
صدر براک اوباما نے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی جانب سے ہیکنگ کے الزامات کے پیش نظر گزشتہ دن امریکا میں موجود روس کے 35 سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔
صدر ولادی میر پیوٹن نے روس کے سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے والے براک اوباما کے احکامات کو امریکا کی جانب سے روس پر نئی پابندیوں کا اطلاق قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے۔
روس کی سرکاری ویب سائٹ کریملن پر جاری کیے گئے بیان میں ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ سبکدوش ہونے والی اوباما انتظامیہ کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ قدم روس اور امریکا کے دوستانہ تعلقات کو کمزور کرنے کی کوشش ہے جب کہ یہ قدم دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں: ‘پیوٹن امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے میں براہ راست ملوث’
ولادی میر پیوٹن کے مطابق روس اور امریکا کو گلوبل سیکیورٹی کے تحفظ کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے جب کہ سبکدوش ہونے والی اوباما انتظامیہ کے اس فیصلے سےعالمی تعلقات بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔
ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ روس ’کچن ڈپلومیسی‘ جیسی غیرذمہ دارانہ سفارت کاری نہیں کرے گا بلکہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال کرنے اور مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ روس میں مقیم امریکی سفارت کاروں کے لیے کوئی پریشان کن صورتحال پیدا نہیں کی جائے گی، امریکی سفارت کار نئے سال کے موقع پر اپنے دوستوں اور اہل خانہ سمیت تفریحی مقامات پر جاسکتے ہیں، ہم انہیں ملک سے نہیں نکالیں گے۔ْ
روس کے صدر ولادی پیوٹن نے امریکی سفارت کاروں کو نئے سال اور کرسمس کی سرکاری تقریبات میں شریک ہونے کی دعوت بھی دی۔
ولادی میر پیوٹن نے اپنے عہدے کے آخری دن گزارنے والے صدر براک اوباما کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو نئے سال کی مبارک باد بھی پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں روس کی مداخلت 'مضحکہ خیز'
روس کے صدر نے امریکی عوام اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے آنے والے صدر کو سال نو کی مبارک باد دی۔
دوسری جانب روس کے وزیر اعظم دمتری میدو ایدف نے بھی امریکا کی جانب سے روس کے سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے والے احکامات کو روس پر پابندیوں کا نیا سلسلہ قرار دیا۔
امریکا نے روس کے سفارت کاروں کو کیوں نکالا؟
امریکا نے روس کے 35 سفارت کاروں کو اس لیے ملک چھوڑنے کا حکم دیا کیوں کہ رواں برس نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات میں روس کی جانب سے ای-میل ہیکنگ میں ملوث ہونے کی رپورٹیں منظر عام پر آئی تھیں۔
سبکدوش ہونے والی اوباما انتظامیہ بھی امریکی انتخابات میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کی براہ راست مداخلت کی باتیں کر چکی تھی۔
مزید پڑھیں: ’ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا اشارہ‘
رواں ماہ 12 دسمبر 2016 کو امریکا کے ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس ادارے مکمل اعتماد کے ساتھ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ روسی انٹیلی جنس ادارے نہ صرف ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں تھے بلکہ انہوں نے صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کو کمزور بھی کیا۔
بعد ازاں 16 دسمبر 2016 کو یہ خبریں منظر عام پر آئیں کہ امریکا کے انٹیلی جنس عہدیداروں کو یقین ہے کہ صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے والی مبینہ مہم میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن براہ راست ملوث ہیں۔
گزشتہ روز براک اوباما نے روسی سفارتکاروں کو امریکا میں نا پسندیدہ قرار دیتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا اور کہا کہ 'امریکی انتخابات میں سائبر آپریشن اور امریکی حکام کو حراساں کرنے پر روسی حکومت کے خلاف متعدد کارروائیوں کے احکامات بھی دئیے گئے ہیں'
یاد رہے کہ امریکی انتخابات میں حیران کن طور پر *ڈونلڈ ٹرمپ بھاری اکثریت سے کامیابی * حاصل کرکے امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہوئے تھے، وہ آئندہ ماہ 20 جنوری 2017 کو اپنے عہدے کا حلف لیں گے۔