یمن میں جہاز پر میزائل حملہ، پاکستانی عملہ تاحال 'لاپتہ'
یمن میں میزائل حملے کا نشانہ بننے والے ایرانی مرچنٹ بحری جہاز ایم وی جوئیا-8 پر موجود پاکستانی عملے کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی معلومات شپنگ ایجنٹ اور کراچی ڈوک لیبر بورڈ (کے ڈی ایل بی) سے حاصل کرنے کے لیے پریشان ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی مرچنٹ جہاز کو مصر میں کارگو سامان پہنچانے کے بعد دبئی واپس لوٹتے ہوئے یمن میں الحدیدہ بندرگاہ کے نزدیک میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
شپنگ انتظامیہ اور پاکستانی وزارتِ خارجہ امور کی جانب سے جہاز میں موجود پاکستانی عملے کو 'لاپتہ' قرار دیا جارہا ہے جبکہ واقعے کی تصدیق مکمل ہونے تک کوئی بھی بیان جاری کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔
کے ڈی ایل بی میں ہونے والے اجلاس میں پورٹس اور شپنگ کے ڈائریکٹر جنرل اسد چاندنہ، شپنگ ڈائریکٹر آصف ہارون اور شپنگ ماسٹر محمد مسعود جبکہ گمشدہ پاکستانی عملے کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی اور مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات اور تفصیل پر سوالات اٹھائے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل عرب میرین سروس کے حکام اور ایرانی جہاز کے مینیجنگ ایجنٹ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ 8 پاکستانی افراد جس میں سے 7 ان کی کمپنی کی جانب سے فراہم کیے گئے تھے وہ جہاز میں موجود تھے، جب 18 دسمبر میں اسے میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا۔
اس مینیجنگ ایجنٹ کا بتانا تھا کہ اسے یہ معلومات حملے میں زندہ بچ جانے والے کبیر خادم حسین نے فراہم کی ہے جو تیر کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یمن:بحری جہاز پر حملہ کے بعد پاکستانی عملہ لاپتہ
یہ ایجنٹ ہی وہ واحد شخص ہے جس کا اب تک زندہ بچنے والے شخص سے رابطہ ممکن ہوسکا ہے اور کبیر نامی شخص کس جگہ موجود ہے اس کی کوئی اطلاعات نہیں۔
شپنگ ایجنٹ کو موصول ہونے والے ویڈیو پیغام میں کبیر خادم حسین نامی شخص کو اسٹریچر پر لیٹے ہوئے اور فون پر بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس ویڈیو پیغام میں وہ اپنے زندہ بچ جانے اور جہاز میں موجود ایک ساتھی کی بات کررہا ہے جس کو اس نے جہاز پر دیکھا تھا۔
ڈی جی پورٹس اور شپنگ اسد چاندنہ کا کہنا ہے کہ وہ وزارت خارجہ امور سے رابطے میں تھے اور واقعے کی کچھ معلومات انہیں حاصل ہوئی ہے تاہم وہ اب بھی اس معلومات کی تصدیق میں مصروف ہیں اس لیے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
شپنگ ماسٹر محمد مسعود کے مطابق اب تک ان کا رابطہ صرف وزارتِ خارجہ امور سے ہوسکا ہے اور ان کے دیے جانے والے بیان پر ہی بھروسہ کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ وزارتِ خارجہ کی جانب سے ڈی جی پورٹس اور شپنگ کے نام جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ 'وہ اس معاملے پر رپورٹس کو تصدیق کرنے میں مصروف ہیں اور اس کے لیے ریاض اورعمان میں بھیجے گئے مشن سے رابطے قائم ہے جو انہیں معاملے کی تفصیلات سے آگاہ کرے گا'۔
دوسری جانب لاپتہ پاکستانی سہیل احمد کے رشتے دار کبیر خادم حسین کے بیان پر سوال اٹھاتے ہیں، کبیر کا دعویٰ تھا کہ اس نے سہیل نامی شخص کی لاش کو جہاز میں دیکھا تھا۔
ایک اور شخص محمد ابراہیم کے اہل خانہ کہتے ہیں ہمارا واحد مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے پیاروں کو وطن واپس لایا جائے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ وہ زندہ ہیں، ہماری یہاں کسی سے کوئی دشمنی نہیں، ہم صرف نامکمل معلومات سے پریشان ہیں اور انتظامیہ سے سچ سننا چاہتے ہیں۔
یہ خبر 29 دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔