اسرائیل ۔ فلسطین تنازع:جان کیری کی ’دو ریاستی نظریے‘ کی تجویز
واشنگٹن: امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور مستقبل کے فلسطین کو 1967 کی چھ روزہ جنگ سے قبل کی سرزمین پر مبنی دو ریاستوں کے مطابق رہنا چاہیے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق مشرق وسطیٰ کے امن عمل پر اہم تقریر کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ ’سرحدوں کے تعین کے لیے زمینوں کی ادل بدل ہوسکتی ہے، لیکن یہ صرف باہمی اتفاق سے ممکن ہے۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’یروشلم کو دونوں ریاستوں کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے اور وہ ممالک جو اسرائیل کو یہودی ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کرتے انہیں اسے تسلیم کرنا چاہیے۔‘
دونوں ریاستوں کے امن کوششوں کو بحال کرنے کے حوالے سے امریکی سفارشات پیش کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ ’اب یہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں پر منحصر ہے کہ آیا وہ امن کے لیے آسان راستے کا انتخاب کرتے ہیں یا مشکل، لیکن ہم سب اس میں مدد کرسکتے ہیں۔‘
اوباما انتظامیہ کی جانب سے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار منتقل کیے جانے سے چند ہفتے قبل کی گئی تقریر میں امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ’عرب دنیا میں اس وقت تک حقیقی امن نہیں آسکتا جب تک اسرائیلیوں اور فلسطینیوں سے متعلق کوئی معاہدہ طے نہیں پاجاتا، جو اپنی مقررہ ریاستوں میں رہیں۔‘
محکمہ خارجہ میں تقریر کے دوران جان کیری نے مزید کہا کہ ’کئی سالوں سے ہماری مسلسل کوششوں کے باوجود دونوں ریاستوں کے درمیان معاملہ اب سنگین خطرے سے دوچار ہے اور ہم اس صورتحال میں کچھ بھی کر یا کہہ نہیں سکتے۔‘
جان کیری کی تقریر اسرائیل کے سراسر خلاف ہے، نیتن یاہو
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیل ۔ فلسطین تنازع کے حوالے سے امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری کی تقریر کو اسرائیل کے سراسر خلاف قرار دیا۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ’جان کیری نے جیسے سیکیورٹی کونسل کی قرارداد میں کردار ادا کیا، ان کی تقریر بھی اسرائیل کے سراسر خلاف تھی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’جان کیری نے جنون سے اسرائیل ۔ فلسطین تنازع کے حل کی بات کی اور بامشکل تنازع کی بنیاد کا ذکر کیا۔‘