• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے خطرناک مثال قائم ہوگی'

شائع December 28, 2016

سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے خطرناک مثال قائم ہوگی اور دوسرے ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔

اعزاز چوہدری نے امید ظاہر کی کہ بھارت ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا۔

روسی خبر رساں ادارے اسپوٹنک سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ 'سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی یا یکطرفہ طور پر اسے ختم کرکے بھارت نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا بلکہ ایک ایسی غلط مثال قائم کرے گا جسے دوسرے ممالک بھی بطور جواز استعمال کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں سندھ طاس معاہدے ہوا تھا جس کے تحت انڈس کے تین مشرقی دریاؤں راوی، بیاس اور ستلج کا پانی بھارت کو جبکہ تین مغربی دریاؤں دریائے سندھ، جہلم اور چناب کا 80 فیصد پانی پاکستان کو دیا گیا تھا۔

رواں ہفتے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے حوالے سے کوششیں تیز کررہا ہے اور اس سلسلے میں پانی جمع کرنے کے بڑے ذخائر اور نہریں بنارہا ہے۔

بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ مغربی دریاؤں میں پانی کے اپنے 20 فیصد حصے کو مکمل طور پر استعمال نہیں کررہا اور ان تعمیرات سے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوگی تاہم پاکستان ان دعووں کی تردید کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’سندھ طاس معاہدہ پر امن شراکت داری کا نمونہ‘

سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ 'شدت پسندی اور دیگر مسائل کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خراب ہوئے، ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ملک مذاکرات کا آغاز کریں اور ان اہم مسائل پر توجہ مرکوز کریں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات اچھے نہیں رہے ہیں اور اس کی وجہ یہی ہے کہ دونوں ممالک کوئی مذاکرات نہیں کررہے'۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ 'ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے کہ وہ مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے موقف کو سنیں'۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سنگھائی تعاون تنظیم پاکستان اور بھارت کے دوطرفہ مذاکرات کے لیے موزوں پلیٹ فارم نہیں۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کونسل نے گزشتہ برس 15 ہویں سمٹ میں پاکستان اور انڈیا کو مکمل رکنیت دینے کی منظوری دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ : 'ورلڈ بینک ذمہ داریاں پوری کرے'

پاکستان نے جولائی میں تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اس کی ذمہ داریوں کی یادداشت پر دستخط کردیے تھے۔

اعزاز چوہدری کہتے ہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی امن، سلامتی، استحکام اور تجارت پر کام کرنے کے لیے اچھا فورم ہے۔

مسئلہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا کردار

اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے مانیٹرنگ آبزرور گروپ کا کردار دونوں ملکوں کے درمیان امن کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ستمبر سے اب تک بھارت نے 310 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور یہ گروپ آزادنہ طریقے سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی بھی نگرانی کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی ذمہ داروں کا پاسدار بنانے کے لیے عالمی برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔


تبصرے (1) بند ہیں

atif Dec 28, 2016 04:54pm
i dont understand why India release water now a days. India also need water. Why our politicians not approve for new dams. so in emergency days we can utilized it.

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024