• KHI: Fajr 5:17am Sunrise 6:33am
  • LHR: Fajr 4:41am Sunrise 6:03am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:08am
  • KHI: Fajr 5:17am Sunrise 6:33am
  • LHR: Fajr 4:41am Sunrise 6:03am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:08am

نفرت انگیز تقاریر کے خلاف مہم، اقدامات سے زیادہ اعلانات

شائع December 28, 2016

کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر کے خلاف جاری مہم میں سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ وال چاکنگ کی پابندی کے خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف مقدمات کے اندراج کے باوجود ان پر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی۔

سندھ وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ رواں سال پولیس نے وال چاکنگ کے 82525 مقدمات درج کیے لیکن صرف 546 مقدمات میں ہی فرد جرم عائد کی جاسکی اور ان میں سے صرف 47 مقدمات کا فیصلہ ہوا۔

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق پولیس نے 78 افراد کو گرفتار کیا جن میں 50 کو ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا دیگر 22 افراد نے ضمانت حاصل کرلی جبکہ 3 کو جیل بھیج دیا گیا۔

وال چاکنگ کے زیادہ تر مقدمات کراچی میں درج ہوئے جن کی تعداد 78238 ہے ان میں سے صرف 471 میں فرد جرم عائد کی گئی جبکہ 20 کا فیصلہ ہوا۔

کراچی پولیس نے 47 افراد کو حراست میں لیا جن میں سے 22 نے ضمانت حاصل کرلی اور بیشتر کو پولیس نے چھوڑ دیا، صوبے میں وال چاکنگ کے الزام میں گرفتار اور جیل منتقل کیے گئے تینوں افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔

وال چاکنگ کے مقدمات کے اندراج کے حوالے سے سکھر ڈویژن دوسرے نمبر رہا جہاں 4014 مقدمات درج ہوئے جن میں سے 34 میں فرد جرم عائد کی گئی، 23 کا فیصلہ ہوا اور 3 افراد کی گرفتاری ظاہر کی گئی جبکہ پولیس کی حراست میں موجود 27 میں سے 24 افراد کو ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا۔

لاڑکانہ میں 209 مقدمات درج ہونے جن میں سے 11 میں فرد جرم عائد کی گئی، حیدرآباد میں 39 مقدمات درج ہوئے جبکہ ضلع بے نظیر آباد میں 25 مقدمات کا اندراج ہوا تاہم ان میں کسی بھی ملزم پر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی۔

دوسری جانب میرپور خاص میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں نفرت انگیز تقاریر اور مواد رکھنے کے 306 مقدمات درج ہوئے اور 240 کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے کراچی سے 166 مقدمات درج ہوئے 112 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ حیدرآباد میں 51 مقدمات درج ہوئے جن میں 87 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

دیگر اضلاع کے اعداد وشمار کے مطابق نفرت انگیز تقاریر کرنے اور مواد رکھنے کے الزام میں لاڑکانہ میں 50 مقدمات درج ہوئے اور 11 افراد کو گرفتار کیا گیا، سکھر میں 32 مقدمات کا اندراج ہوا اور 24 گرفتاریاں ہوئیں، بے نظیر آباد میں 7 مقدمات درج ہوئے اور 6 کو گرفتار کیا گیا جبکہ میر پورخاص میں اس معاملے میں کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔

لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال

سرکاری رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر 4485 مقدمات درج کیے گئے اور ان میں 3712 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں کراچی میں 3079 مقدمات درج ہوئے اور 2258 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

حیدرآباد میں 448 مقدمات درج ہوئے اور 403 گرفتایاں ہوئیں، سکھر میں 453 مقدمات کا اندراج ہوا اور 528 کو گرفتار کیا گیا، بے نظیر آباد میں 212 مقدمات کا اندراج ہوا اور 208 افراد کو گرفتار کیا گیا، لاڑکانہ میں 159 مقدمات درج ہوئے جن کے تحت 180 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ میرپور خاص میں 134 مقدمات درج ہوئے اور 135 گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

صوبائی وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت نے سندھ ساؤنڈ سسٹم (ریگولیٹری) ایکٹ 2015 اور سندھ انفارمیشن برائے عارضی رہائش ایکٹ 2015 کی صورت میں دو اہم قانون منظور کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی میڈیا کمیٹی نے میڈیا مالکان کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کیے، جس کا مقصد ٹی وی نشریات اور اخبارات میں نفرت انگیز تقاریر اور مواد کو شامل نہ کرنا تھا۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سندھ میں نفرت انگیز تقاریر کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے ضلع اور ڈسٹرکٹ کے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز نے مذہبی رہنماؤں سے مستقل بنیادوں پر ملاقاتیں کی۔

صوبائی وزارت داخلہ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ سندھ کی حکومت نفرت انگیز تقاریر کے خلاف مزید قانون سازی کرنے جارہی ہے جس کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ جرائم کی روک تھام کیلئے قانون سازی کے ساتھ ساتھ وہ لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال نہ ہونے کو بھی یقینی بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے، اس قسم کا غلط استعمال مذہبی رہنماؤں کی جانب سے نازک ذہنوں کو متاثر کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر اور شدت پسندی سے متعلق ویڈیوز، آڈیوز اور پرنٹ مواد کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور اسے ہر سطح پر ضبط کرلیا جائے گا تاہم اس کی تفصیلات جاری نہیں کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم (Prevention of Defacement of Property Act, 2014) یا پریونٹیشن آف ڈیفیسمنٹ آف پراپرٹی ایکٹ 2014 اور پبلک سیفٹی ایکٹ 1965 مذکورہ کام کی تکمیل میں مدد فراہم کریں گے۔

اس کے علاوہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے متعدد دیگر منصوبے پائپ لائن میں موجود ہیں، جن میں پرنٹرز اور پبلشرز کی نگرانی کیلئے ریگولرائزیشن شامل ہے۔

اس کے ساتھ ہی حکومت موبائل پیغامات، ای میلز، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کی نگرانی کے حوالے سے بھی اقدامات کرنے جارہی ہے۔

سندھ حکومت نے زور دیا کہ وفاقی حکومت کے حکم سے قبل انھوں نے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کردیا تھا۔

یہ رپورٹ 28 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 مارچ 2025
کارٹون : 21 مارچ 2025