• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بے نظیر کی برسی، بلاول اور زرداری 3 سال بعد ایک ساتھ شریک

شائع December 27, 2016

لاڑکانہ/کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن اور سابقہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 9 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش میں ہونے والے جلسے میں شرکت کے لیے رہنماؤں اور کارکنان کی آمد کا سلسلہ دو روز قبل ہی شروع ہو گیا تھا ، جب کہ گزشتہ 3 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ بے نظیر بھٹو کے شوہر اور ان کے بیٹے ایک ساتھ جلسے میں شرکت کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری 2013 میں آخری بار ایک ساتھ بے نظیر بھٹو کی برسی میں شریک ہوئے تھے،2014 میں بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کی برسی کی تقریبات میں شرکت نہیں کی تھی، جبکہ 2015 میں آصف زرداری برسی کی تقریبات میں شریک نہیں تھے۔

2014 میں بلاول بھٹو کی شرکت نہ کرنے سے متعلق پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ *بلاول بھٹو زرداری سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے * اپنی والدہ کی ساتویں برسی میں شرکت نہیں کرسکے جبکہ یہ اطلاعات بھی تھیں کہ بلاول بھٹو زرداری اپنے والد آصف علی زرداری سے مبینہ طور پراختلافات کے باعث برسی کی تقریبات میں شریک نہیں ہوئے۔

برسی کی تقریبات میں شرکت کے ملک کے ہر کونے سے لوگ آئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
برسی کی تقریبات میں شرکت کے ملک کے ہر کونے سے لوگ آئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

گزشتہ برس 27 دسمبر 2015 کو بے نظیر بھٹو کی آٹھویں برسی کے موقع پر آصف علی زرداری بیرون ملک تھے، سابق صدر جون 2015 میں ایک متنازع تقریر کے بعد بیرون ملک چلے گئے تھے، جبکہ ان کے حوالے سے یہی کہا جاتا رہا کہ وہ علاج کی غرض سے باہر گئے ہیں، تاہم 18 ماہ کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد رواں ہفتے آصف زرداری پاکستان واپس آئے ہیں۔

آصف زرداری کی ملک میں غیر موجودگی پر گزشتہ برس بلاول بھٹو نے پہلی بار نوڈیرو میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی)کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آصف اور بلاول میں ناراضگیاں

اس سے پہلے اگست 2015 میں بلاول بھٹو نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا اور والد کے دبئی منتقل ہونے کے بعد سے وہ ظاہری طور پر پارٹی کے معاملات چلارہے تھے، بے نظیر بھٹو کی 9 ویں برسی کے موقع پر تین سال بعد بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری ایک ساتھ تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں جلسے کے بعد واپسی پر سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو خودکش حملے کے دوران جاں بحق ہوگئیں تھیں۔

بے نظیر بھٹو کی 9ویں برسی کے موقع پر جلسے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت پارٹی کے دیگر اہم رہنماوں کے خطاب پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور جلسہ گاہ میں داخل ہونے کے لیے واک تھرو گیٹس بھی لگائے گئے۔

مزید پڑھیں: بینظیر کا قتل: گہرے پُراسرار سائے برقرار
برسی کی تقریبات میں مردوں سمیت خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئیں—فوٹو: ڈان نیوز
برسی کی تقریبات میں مردوں سمیت خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئیں—فوٹو: ڈان نیوز

جلسے کے شروع ہونے سے قبل ہی پیپلز پارٹی کے کارکنان ہزاروں کی تعداد میں گڑہی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی مزار پر جمع ہوئے۔

جلسے میں خطاب کے لیے سابق صدر آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہنیں بختاور اور آصفہ بھٹو زرداری پہلے ہی نوڈیرو پہنچ چکی ہیں، پارٹی کے کئی دیگر رہنما بھی بلاول ہاؤس نوڈیرو میں پہنچ چکے ہیں۔

برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اپنے چار مطالبات نہ ماننے پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کی وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلائے جانے کے اعلان کا امکان ہے، بلاول پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ وفاقی حکومت کے خلاف تحریک کا اعلان 27 دسمبر کو کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو اپنے چار مطالبات دیتے ہوئے 27 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی، جو آج ختم ہورہی ہے، وفاقی حکومت نے تاحال پیپلز پارٹی کے چار مطالبات پر کوئی بھی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بے نظیر بھٹو کی آٹھویں برسی کی تقریبات
برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے سے پارٹی رہنما بھی خطاب کریں گے—فوٹو: ڈان نیوز
برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے سے پارٹی رہنما بھی خطاب کریں گے—فوٹو: ڈان نیوز

پیپلز پارٹی نے پارلیمانی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دینے،پاناما کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی بل منظور کرنے، وزیر خارجہ کے تقرر اور آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی ) کے فیصلوں کے تحت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدر آمد کرنے کے 4 مطالبات پیش کیے تھے۔

یاد رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں کی اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ تمام صوبوں کو یکساں فوائد دیے جائیں۔

دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بھی مستقبل کے لائحہ عمل سمیت وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے اعلانات کی توقع کی جارہی ہے،سابق صدر رواں ماہ 23 دسمبر کو 18 ماہ بعد وطن لوٹے ہیں۔

تین روز قبل کراچی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران پیپلز پارٹی کے چار مطالبات پر وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ دییے جانے والے سوال کے جواب میں سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ مطالبات سے متعلق مزید گفتگو 27 دسمبر کو گڑہی خدابخش بھٹو میں کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024