ماسکومیں سہ فریقی مذاکرات سے افغانستان کو تشویش

شائع December 26, 2016 اپ ڈیٹ December 27, 2016

افغانستان نے ماسکو میں روس، چین اور پاکستان کے درمیان افغانستان کے حوالے سے ہونے والے اجلاس پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد شکیب مستغنی نے کہا کہ اجلاس کا ایجنڈا قابل غور تھا اور ان کے ایجنڈے میں افغانستان پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے لیکن کابل سے کوئی بات نہیں کی گئی۔

احمد شکیب مستغنی کا کہنا تھا کہ 'ہم سے مشورہ کیے بغیرافغانستان کے حوالے سے بات چیت کرنا افغان عوام کے لیے سوالات اٹھتے ہیں، ہم اس حوالے سے پریشان ہیں کہ اجلاس کے پیچھے کیا محرکات ہیں اور متعلقہ فریقین کو کیا وضاحت کرنا چاہتے ہیں'۔

اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت سے رابطہ کیے بغیرافغانستان کے حوالے سے مذاکرات کرنا اس کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔

اسپیکر عبدالرووف ابراہیمی نے کہا کہ 'ہمیں اس طرح کے اجلاس اور اگلے سال میں امن وامان کے حوالے سے پریشانی ہے'۔

رکن پارلیمنٹ صالح احمد صالح نے کہا کہ 'ہمارے سیاست دان صرف کرسیوں پر براجمان ہوتے ہیں لیکن دوسرے لوگ ماسکو میں افغانستان کے حوالے سے مذاکرات کررہے ہیں جو شرم ناک ہے'۔

رپورٹس کے مطابق افغانستان میں شورش پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جو روس اور وسطی ایشیائی ممالک کے ہمیشہ قابل تشویش رہا ہے۔

نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) کے اعداد وشمار کے مطابق 11 ہزار کے قریب غیرملکی جنگجو ملک میں موجود ہیں۔

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار عبدالشکور سالنگی کا کہنا ہے کہ 'روس اور چین کا خیال ہے کہ امریکا غیرملکی دہشت گردگروہوں کو افغانستان میں آباد کرنا چاہتا ہے'۔

وزارت دفاع کے ایک ذریعے نے بھی کہا کہ اس وقت 40 ہزار کے قریب جنگجو ملک میں سرگرم ہیں جبکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کہہ چکے ہیں کہ ماضی میں 30 سے زائد دہشت گرد گروہ افغانستان میں سرگرم تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024