• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

جذبہ خیر سگالی، پاکستان نے 220 بھارتی ماہی گیر رہا کردیے

شائع December 25, 2016
رہا ہونے والے بھارتی ماہی گیر کراچی کے ایک ریلوے اسٹیشن پر بیٹھے ہوئے ہیں — فوٹو / اے ایف پی
رہا ہونے والے بھارتی ماہی گیر کراچی کے ایک ریلوے اسٹیشن پر بیٹھے ہوئے ہیں — فوٹو / اے ایف پی

پاکستان نے قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش اور کرسمس کے تہوار کے موقع پر جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کے 220 ماہی گیروں کو رہا کردیا۔

حکام کے مطابق ان ماہی گیروں کو پاکستانی حدود میں داخل ہوجانے کی وجہ سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کراچی کے ملیر جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے بتایا کہ 'ہم نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر 220 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کردیا ہے جبکہ دیگر 219 ماہی گیر پاکستان کی تحویل میں ہی رہیں گے'۔

توقع ہے کہ رہا کیے جانے والے بھارتی ماہی گیر پیر کے روز بھارت پہنچ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستانی ہائی کمیشن کا افسر ہندوستان بدر‘

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ماہی گیر اکثر کھلے سمندر میں شکار کے دوران ایک دوسرے کی سمندری حدود میں داخل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں حراست میں لے لیا جاتا ہے۔

ان ماہی گیروں کی کشتیاں جدید آلات سے عاری ہوتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں حدود کا اندازہ نہیں ہوتا اور وہ سمندری حد پار کرجاتے ہیں۔

دونوں ملکوں میں ماہی گیر اپنی سزائیں کاٹنے کے بعد بھی جیل قید رہتے ہیں جس کی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان غیر موثر سفارتی تعلقات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ضابطے کی کارروائیاں مکمل ہونے میں طویل عرصہ لگ جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران نے 12 پاکستانی ماہی گیر گرفتار کرلیے

واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات گزشتہ چند ماہ سے کشیدگی کا شکار ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ کشمیر کی موجودہ صورتحال، اڑی حملہ اور کنٹرول لائن پر مسلسل ہونے والی فائرنگ ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات 18 ستمبر کو مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں فوجی مرکز پر حملے کے بعد سے مزید کشیدہ ہوگئے ہیں، جس کا الزام نئی دہلی نے اسلام آباد پر عائد کیا تھا تاہم پاکستان نے اسے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

اُڑی حملے کا الزام ایک ایسے وقت میں پاکستان پر عائد کیا گیا تھا جب وزیر اعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر میں بھارتی مظالم کا معاملہ اٹھانے والے تھے۔

بعدازاں 29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا تھا تاہم سرجیکل اسٹرائیک کے بھارتی دعوے نے بھی پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر متعدد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی جس پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی اڑی حملے کے بعد سے پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی مہم پر گامزن ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024