چور دروازے سے کسی عہدے کی خواہش نہیں، چوہدری نثار
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ عزت عہدوں میں نہیں کردار میں ہوتی ہے، میں کسی کے پیٹھ پیچھے وار نہیں کرتا اور نہ ہی چور دروازے سے کسی عہدے کی خواہش کی ہے۔
پنجاب ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نہیں، مجھے سیاست کرتے 35 سال ہوگئے ہیں اس کے بہت مواقع آئے.
چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ وہ سانحہ کوئٹہ کی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں دیں گے۔
یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کے قتل کے بعد سول ہسپتال کے گیٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس پر سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن بنایا تھا، جس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ
حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کشمکش کا شکار ہے، نیشنل سیکیورٹی پالیسی پر عمل نہیں کیا جارہا جبکہ سانحہ کوئٹہ پر وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی، وزارت داخلہ کے حکام وزیر داخلہ کی خوشامد میں لگے ہوئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وزارت داخلہ کو اس کے کردار کا علم ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’سانحہ کوئٹہ رپورٹ کے بعد وزیراعظم کو استعفے کی پیشکش کی‘
یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد 17 دسمبر کو صحافیوں سے بات چیت میں چوہدری نثار نے کہا تھا کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ اس قسم کی چیز سپریم کورٹ بلواسطہ طور پر سامنے لائے گی، کورٹ میں تو ملزم کو بھی اپنی صفائی کا مکمل موقع دیا جاتا ہے لیکن ایسا کیسے ہوا کہ مجھ پر الزامات لگ گئے اور میرا موقف بھی نہیں لیا گیا۔
پنجاب ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں چوہدری نثار نے مزید بتایا کہ اسپیشل سیکریٹری کو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں تعیناتی کے لیے تبدیل کیا گیا ہے۔
میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا احتساب کرسکتی ہے مگر بہتر فیصلہ عوام ہی کرے گی۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ وہ اپنی طرف سے بہتری لانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہیں گے، ابھی بھی ڈیڑھ سال باقی ہے جبکہ گذشتہ حکومت کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ، سیکیورٹی معاملات جیسے مسائل حل نہیں ہوپائے، انہیں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کسی مفاہمت سے واپس نہیں آئے، ڈیل لفظ بہت پسندیدہ بن چکا ہے، مگر حکومت سے انکی کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی قسم کی ضمانت دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں شامل نہیں۔
کراچی میں ہونے والی رینجرز کی اہم کارروائی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چھاپے میں ملنے والے اسلحے کی تفتیش جاری ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز کراچی میں سندھ رینجرز نے مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے سہولت کاروں کے خلاف 2 مقامات پر کارروائی کا دعویٰ کیا تھا جس میں 5 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولیاں برآمد کی گئی تھیں، جن مقامات پر چھاپے مارے گئے یہ دفاتر سابق صدر آصف زرداری کے قریبی دوست کے بتائے جاتے ہیں، پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی اس کارروائی کو سیاسی قرار دے کر وفاقی وزیر داخلہ پر تنقید کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: کراچی:اہم شخصیت کے قریبی ساتھی کے دفتر پر رینجرز کا چھاپہ
پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ان سے اس لیے نالاں ہے کیونکہ گذشتہ حکومت میں سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے میں چلنے والے مقدمات کو روکنے نہیں دیا گیا۔
جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیر اعظم رہنے والے شوکت عزیز کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شوکت عزیز کے دور میں موجودہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے خلاف بننے والے نیب ریفرنسز کی فائل ان کے پاس آئی تھی، پیپلز پارٹی وہ مقدمات اپنے وکیل لگوا کر رکواتی رہی۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ فیصلہ سانحہ کوئٹہ کے انکوائری کمیشن کی سربراہی کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بات کرنے پر سامنے آیا تھا.
پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری سردار لطیف کھوسہ نے کہا تھا کہ ’ہماری قانونی ٹیم عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے خلاف بات کرنے پر چوہدری نثار کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی، کیونکہ ان کا یہ بیان درحقیقت سپریم کورٹ کی توہین ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کےخلاف توہین عدالت کی درخواست کا فیصلہ
بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کی پلی بارگین کی منظوری پر تنقید کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ پلی پارگینگ چوروں کو راستہ دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیب کے بہت سے قوانین تبدیل ہونے چاہیئے جبکہ نیب کے چئیرمین کا تقرر سپریم کورٹ کی جانب سے کیا جانا چاہیئے۔
نیب کو خود مختاری کا مطالبہ کرتے ہوئے چوہدی نثار نے کہا کہ نیب کے فیصلوں میں کسی کی مداخلت کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف فہد ملک قتل کیس کے ملزم اور صحافی سیرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا جبکہ جنرل مشرف کے حوالے سے کسی نے مجھ سے بات تک نہیں کی۔
مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ: 'وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی'
ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا نام ڈھائی سال تک ای سی ایل میں رہا، جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے فیصلہ کیا مجھے اس وقت سفارش آئی جس پر ہم نے اعلی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ تنقید کررہے ہیں جنھوں نے مشرف کو گارڈ آف آنر دیا۔
ماڈل اور اداکارہ ایان علی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایان کا نام ایف بی آر کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔
وزیر داخلہ نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی میں استعمال ہونے والے فنڈز روکنے کے لیے اکاؤنٹس بند کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا گیا، کالعدم تنظمیوں سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ منشیات فروشوں کے شناختی کارڈز اور پاسپورٹس منسوخ کیے گئے.