اے ٹی ایم سے پینشن وصولی، معمر افراد کو دشواری
کراچی: پینشن کی فراہمی کے طریقہ کار میں ہونے والی تبدیلی نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کے پینشنرز کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔
ای او بی آئی کی جانب سے 2 لاکھ 20 ہزار پینشنرز کی بینک الفلاح کے ڈیجیٹل والٹس اکاؤنٹ میں کامیاب منتقلی کے بعد پینشنرز کو ہر ماہ پینشن کے حصول کے لیے ڈیبٹ کارڈ کی ضرورت پیش آتی ہے لیکن معمر افراد کی شکایت ہے کہ اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانا ان کے لیے مشکل بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ ادارے کی جانب سے پینشنرز کی بائیو میٹرک رجسٹریشن کے بعد بینک الفلاح میں اکاؤنٹ کھلوانے اور اے ٹی ایم کارڈز کے اجرا کا آغاز گذشتہ سال مئی میں کیا گیا تھا۔
تاہم بیشتر پینشنرز شکایت کرتے ہیں کہ نیشنل بینک آف پاکستان سے آخری پینشن حاصل کرنے کے بعد انہیں اگلے ماہ بینک الفلاح سے بقیہ رقم حاصل نہیں ہوتی۔
ڈان کو آفتاب سید نامی ایک پینشنر کا بتانا تھا کہ آخری بار نیشنل بینک سے پینشن نکلوانے کے بعد ان سے کہا گیا تھا کہ اگلی پینشن بینک الفلاح سے نکالیں, لیکن اگلے ماہ جب وہ بینک الفلاح پہنچے تو انہیں واپس نیشنل بینک جانے کا کہہ دیا گیا، جس کے بعد وہ واپس نیشنل بینک گئے اور وہاں سے بھی پینشن حاصل کرنے میں کامیابی نہ ہوسکی۔
آفتاب سید کے مطابق وہ دونوں بینکوں کے درمیان پریشان ہو کر رہ گئے۔
دوسری جانب ای او بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز عبدالواحد عقالی کا ڈان کو بتانا تھا کہ مینئول طریقہ کار سے پینشن کی تقسیم کے عمل کو ڈیجیٹل کرنے کا کام ابھی جاری ہے جبکہ پینشنرز کو پیش آنے والی مشکلات کی وجہ چند چھوٹے موٹے مسائل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی افراد بینکوں تک نہیں پہنچ رہے ہیں اور ای او بی آئی کی جانب سے پینشن کے عمل کو ڈیجیٹل کرنے کا کام فروری 2017 تک مکمل کرلیا جائے گا۔
ڈی جی آپریشنز کے مطابق ڈیٹا ریکارڈز کے کچھ مسائل ہیں تاہم باقی عمل بالکل ٹھیک جاری ہے۔
ان کے مطابق اے ٹی ایم کارڈز متعارف کروانے کا مقصد پینشنرز کی زندگی کو آسان بنانا ہے اور 17 فروری 2017 کی ڈیڈلائن کے بعد پینشن کا حصول صرف بینک الفلاح کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔
یہ خبر 24 دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔