زرداری کی 18 ماہ بعد وطن واپسی، جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دیا
کراچی: سابق صدر آصف علی زرداری تقریباً ڈیڑھ سالہ خود ساختہ جلا وطنی کاٹنے کے بعد دبئی سے کراچی پہنچ گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری دبئی کے المکتوم ایئرپورٹ سے خصوصی طیارے PTP- 555 کے ذریعے کراچی پہنچے جہاں پارٹی کی سینئر قیادت نے ان کا استقبال کیا۔
ذرائع کے مطابق پرواز میں سابق صدر کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنما رحمٰن ملک، بابر اعوان سمیت 7 مسافر موجود تھے۔
سابق صدر نے اولڈ ٹرمینل کے لاؤنج میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقات اور مشاورت کی، اس موقع پر سابق وزرائے اعظم راجا پرویز اشرف اوریوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔
’مایوسی دینے نہیں آیا‘
کاروانِ جمہوریت ٹرک پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے جھرمٹ میں خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ آج بی بی بہت یاد آرہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بڑی مایوسی ہے پاکستان سے لیکن میں یہاں مایوسی دینے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ سابق صدر زرداری نے 17 جون 2015 کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک تقریر کے دوران بظاہر اسٹیبلشمنٹ کو للکارتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہمیں پریشان نہ کیا جائے، ورنہ اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی'، اس بیان کے ایک ہفتے کے اندر ہی نامعلوم وجوہات کی بنا پر سابق صدر ملک چھوڑ گئے تھے، اور وہ 25 جون سے دبئی میں مقیم ہیں۔
18 ماہ بعد وطن واپسی پر کارکنوں سے خطاب میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم کشمیر لے کر رہیں گے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی ہندو فوج کے سامنے پاکستان کا پرچم لہرایا جاتا ہے، ہماری دونوں سرحدوں میں شرپسندوں نے تکلیف دی ہوئی ہے، ہمیشہ کہا ہے پاکستان شر پسندوں کا ملک نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صدر کی وطن واپسی، وزیراعظم کا خیر مقدم
پاک چین اقتصادری راہداری (سی پیک) منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ چین کی بھی ضرورت ہے اور ہمارا بھی اس میں فائدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت آئے گا کہ پھر ایوانوں میں جائیں گے اور حکومت بنائیں گے، اب دنیا کیمرے اور سوشل میڈیا میں آچکی ہے، پنجاب کے پڑھے لکھے بچوں سے بھی کہوں گا کہ وہ جانتے ہیں سوشل میڈیا پر کیا چل رہا ہے، آنے والے وقت میں ٹی وی کی اہمیت بھی ختم ہو جائے گی۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ میں جب بھی بیرون ملک گیا تو کہا گیا کہ پاکستان سے بھاگ گیا ہوں، یہ بولنے والے سیاسی اداکار کیوں بھول گئے کہ ہم نے دفن بھی اسی زمین میں ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوریت کو آگے بڑھایا کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بھی ان لوگوں نے شہید کیا، بے نظیر بھٹو نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے، بعد ازاں بے نظیر کو راولپنڈی میں شہید کر دیا گیا تو ہم نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔
آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کا متبادل بہت خطرناک اور خوفناک ہے اور ہم شام نہیں بننا چاہتے، پاکستان کبھی ناکام ریاست نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو کبھی ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے اسی میں ہماری، پاکستان کی اور آنے والی نسلوں کی کامیابی ہے۔
آصف زرداری نے پرجوش کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جب آپ کو پکارا آپ آئے۔
بے نظیر بھٹو کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بی بی کا نظریہ امر ہے اسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔
خطاب کا اختتام کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 27 دسمبر کو دوبارہ ملاقات کروں گا اور خوش خبری دوں گا۔
آمد کی تیاریاں
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وائس چئیرمین آصف علی زرداری کی واپسی پر کراچی ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر ان کے پرتپاک استقبال کی تیاریاں ایک روز قبل سے ہی شروع کر دی گئیں تھی جبکہ سخت سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے شہر کراچی میں 5 ہزار 711 سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے، جن میں کراچی پولیس کے 3201 اہلکار، سپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے 502 اہلکار جبکہ اسپیشل برانچ اور دیگر یونٹس کے 208 اسٹینڈ بائی اہلکار شامل ہیں۔
کراچی آمد کے بعد سابق صدر کی جانب سے دیئے جانے والے متوقع خطاب کے پیش نظر اولڈ ٹرمینل پر جلسے کیلئے 24 فٹ اونچا اور 40 فٹ چوڑا سٹیج تیار کرکے اولڈ ٹرمینل سے اسٹار گیٹ تک کی سڑک کو جلسہ گاہ میں تبدیل کردیا گیا اور سڑک پر عام گاڑیوں کا داخلہ ممنوع کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: آصف زرداری کی 18 ماہ بعد پاکستان واپسی، استقبال کی تیاریاں
اس موقع پرپیپلز پارٹی کا کاروان جمہوریت ٹرک بھی کراچی کے اولڈ ائیرپورٹ پہنچایا گیا، واضح رہے کہ یہ وہی ٹرک ہے جس پر 18 اکتوبر کو محترمہ بینظیر بھٹو نے وطن واپسی پر عوام سے خطاب کیا تھا۔
شہرقائد کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو قائم رکھنے کے لیے 1 ہزار کی تعداد میں ٹریفک پولیس اہلکار بھی مختلف سڑکوں اور شاہراہوں پر موجود رہے۔
ذرائع کے مطابق، کراچی کی جانب طیارے کے اڑان بھرنے سے قبل سابق صدر نے دبئی میں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا اجلاس کیا جس میں کئی اہم امور پر مشاورت کی گئی۔
سابق صدر کے استقبال کے لیے پی پی پی کارکنان کی بڑی تعداد کراچی کے اولڈ جناح ٹرمینل پہنچنا شروع ہوگئی جن میں لاڑکانہ، نواب شاہ، جامشورو سے آنے والے افراد کی بڑی تعداد شامل ہے۔
گجرانوالہ سے کراچی پہنچنے والے ظفر چیمہ کہتے ہیں کہ ’پیپلز پارٹی ایک پرانی پارٹی ہے اور یہ ہماری پارٹی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی وطن واپسی خوش آئند: مصدق ملک
بےنظیربھٹو اور بلاول بھٹو زرداری کی تصویر ہاتھ میں اٹھائے ظفر چیمہ کے مطابق چاہے جتنی مشکلات آجائیں ہم پارٹی کی حمایت کرنا نہیں چھوڑیں گے۔
’پیپلز پارٹی کا ایجنڈا عوام کے لیے سیاست‘
روانگی سے قبل اجلاس میں آصف زرداری نے وطن واپسی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی جماعت کا ایجنڈا عوام کے لیے سیاست کرنا ہے اور ملکی معاملات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کی وطن واپسی میں اعلیٰ حکومتی شخصیت کا اہم کردار ہے جنہوں نے وزیراعظم نوازشریف اور آصف زرداری کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: آصف زرداری کی واپسی 27 دسمبر سے قبل متوقع
جبکہ ساتھ ہی ذرائع پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کی جلد دبئی واپسی کا اشارہ بھی دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی پاکستان واپسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں واپس آکر اپنی جماعت کی باگ ڈور سنبھالنی چاہیے۔
بوسنیا اور ہرزیگوینا کے 3 روزہ دورے پر موجود وزیراعظم نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'سچ کہوں تو میں ان (آصف زرداری) کی وطن واپسی سے خوش ہوں، انھیں واپس آنا اور اپنی جماعت کی باگ ڈور سنبھالنی چاہیے'۔
تبصرے (3) بند ہیں