• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

'طیارہ حادثہ تحقیقات میں پائلٹس کو بھی شامل کیا جائے'

پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) نے اے ٹی آر طیارہ حادثے کی تحقیقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کو خط بھیج دیا۔

پالپا کی جانب سے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ 7 دسمبر کو حویلیاں کے نزدیک تباہ ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے اے ٹی آر طیارے کی تحقیقات میں پائلٹس کو بھی شامل کیا جائے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

خط میں پالپا کا مؤقف ہے کہ کسی بھی طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات میں آپریٹر کو شامل کرنا لازم ہے تاکہ ایس آئی بی کی تحقیقات یکطرفہ نہ ہوں۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ خط ایس آئی بی کے صدر کو موصول ہوگیا ہے اور جلد ہی باضابطہ طور پر پی آئی اے اور پالپا کو جواب سے آگاہ کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا اے ٹی آر مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اس جہاز میں معروف شخصیت جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی، جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔

بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے پی آئی اے کے تمام اے ٹی آر طیاروں کے شیک ڈاؤن ٹیسٹ کے فیصلے کے بعد تمام اے ٹی آر طیاروں کو گراؤنڈ کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ: تحقیقات کیلئے فرانسیسی ٹیم اسلام آباد آئے گی

اس سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے طیارہ حادثہ: تحقیقاتی ٹیم نے شوہد اکٹھے کرلیے

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔

دانیال گیلانی نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا تھا کہ چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کے انجن میں پہلے سے کوئی خرابی تھی۔

پی آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دوران پرواز کوئی مسئلہ پیدا ہوا جو حادثے کا سبب بنا، اس کی مکمل تحقیقات ایک خود مختار ادارہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کر رہا ہے۔


کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024