بگٹی قتل کیس: ’مشرف پیش نہ ہوئے تو ریڈ وارنٹ جاری کریں گے‘
بلوچستان ہائیکورٹ نے اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا عندیہ دے دیا۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے ڈویژنل بنچ کے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس ظہیرالدین کاکڑ نے نواب اکبر بگٹی کے بیٹے نواب زادہ جمیل بگٹی کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کی بریت پر دائر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے مشرف کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ اپنے مؤکل کے عدالت میں پیش ہونے کی حتمی تاریخ بتائیں۔
دوران سماعت سابق صدر کے وکیل اختر شاہ کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل پرویز مشرف سیکیورٹی کی یقین دہانی ہونے اور طبی معائنہ مکمل ہونے کے بعد معزز عدالت کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بگٹی قتل کیس: مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری
وکیل اختر شاہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے مؤکل پرویز مشرف 23 مارچ 2017 کو ملک واپس آنے والے ہیں اور تب ہی وہ عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ’ہم دو ماہ کا وقت دیں گے لیکن آپ کو اپنے مؤکل کی عدالت میں پیشی یقینی بنانی ہوگی‘۔
یاد رہے کہ 16 جنوری 2016 کو کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو بری کردیا تھا۔
جس کے بعد نواب اکبر بگٹی کے بیٹے نوابزادہ جمیل بگٹی نے پرویز مشرف کی بریت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
نواب اکبر خان بگٹی 26 اگست 2006 کو کوہلو میں اس وقت کے صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف کے حکم پر کیے جانے والے ایک کریک ڈاؤن میں اس وقت ہلاک ہوگئے تھے، جب وہ ایک غار میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: اکبر بگٹی قتل کیس: پرویز مشرف پر فرد جرم عائد
ان کے بیٹے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے پرویز مشرف، سابق وزیرِ اعظم شوکت عزیز، آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور دیگر اعلیٰ حکام کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
دوسری جانب، سابق صدر پرویز مشرف کو اکبر بگٹی کیس کے علاوہ دیگر مقدمات میں بھی الزامات کا سامنا ہے، جن میں 2007ء میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل، ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے 60 ججوں کو نظربند کرنا اور لال مسجد کے غازی عبدالرشید کے قتل جیسے مقدمات شامل ہیں۔