جرمنی کے کرسمس بازار میں ٹرک نے شہریوں کو کچل دیا، 12 ہلاک
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں قائم کرسمس بازار میں ایک ٹرک نے بڑی تعداد میں شہریوں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 12 افراد ہلاک جبکہ 48 سے زائد زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمن پولیس کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ 'واقعے میں کم سے کم 48 افراد زخمی ہوئے ہیں جن کی حالت تشویش ناک ہے، متعدد ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں'۔
مزید پڑھیں: جرمنی: پاکستانی پر حملہ آور عراقی پولیس فائرنگ سے ہلاک
ترجمان نے 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹرک شہر کے ایک بازار میں خریداری کرنے والے لوگوں پر چڑھا دیا گیا جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن پولیس نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرک ڈرائیور واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایمبولنسز کی بڑی تعداد موقع پر پہنچی اور لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
دریں اثنا پولیس نے دعویٰ کیا کہ مبینہ طور پر واقعے کے ذمہ دار ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ حالات قابو میں ہیں جو مزید کسی حملے کے نشاندہی نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی فائرنگ: حملہ آور نے فیس بک پر ہوٹل آنے کی دعوت دی
خیال رہے کہ اس سے قبل جرمنی میں ہونے والے متعدد دہشت گردی کے حملوں میں سیکڑوں شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں، اور ان حملوں کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کی گئی ہے۔
رواں سال جولائی میں جرمنی کی جنوبی ریاست بواریا میں کلہاڑی بردار ایک شخص نے ٹرین میں موجود افراد پر حملہ کرکے 5 کو زخمی کردیا تھا، اس واقعے کے 6 روز بعد اسی ریاست میں ہونے والے ایک خود کش دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔
23 جولائی کو جرمنی کے شہر میونخ کے ایک شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور سمیت 9 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
فروری میں مبینہ طور پر داعش کے حکم پر ایک جرمن نژاد مراکش سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ لڑکی نے ایک پولیس افسر کو چھری کے وار سے بری طرح زخمی کردیا تھا۔
فرانس میں ہونے والا ٹرک حملہ
رواں سال جولائی میں ایک ڈرائیور نے فرانس کے جنوبی شہر نیس میں قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد پر ٹرک چڑھادیا تھا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
داعش نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جس شخص نے فرانسیسی شہر نیس میں آتش بازی کے مظاہرے میں شریک افراد پر ٹرک چڑھایا، وہ ان کا 'سپاہی' تھا۔