• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

آصف زرداری کی وطن واپسی خوش آئند: مصدق ملک

شائع December 19, 2016

اسلام باد: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی ڈیڑھ سال بعد وطن واپسی کو خوش آئند سمجھتی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کہنا تھا کہ آصف زرداری کے آنے سے پیپلز پارٹی سے جمہوری انداز میں تعلقات قائم ہوں گے۔

انھوں نے پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی حالیہ پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پی پی پی کے کسی عمل میں سیاسی نا پختگی ہے تو وہ آصف زرداری کے آنے سے ختم ہو جائے گی۔

پیپلز پارٹی کے چار مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ممکنہ احتجاجی تحریک پر بات کرتے ہوئے مصدق ملک نے واضح کیا کہ اگر پیپلز پارٹی اپنے مطالبات پر کوئی دھمکی دیتی ہے تو اس میں مذاکرات کی گنجائش نہیں رہتی، لہذا اگر پی پی پی ان چار امور پر مذاکرات اور پارلیمانی گفتگو کرنا چاہے تو مسلم لیگ (ن) اس کے لیے حاضر ہے۔

مزید پڑھیں:زرداری کی سیاسی حریفوں اور اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید

پاناما کیس کے حوالے سے وزیراعظم کے قومی اسمبلی اور عدالت میں دیئے گئے بیان پر لیگی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ایوان میں اپنی تمام دستاویزات اسپیکر اسمبلی کے حوالے کیے اور تقریر میں کہا کہ وہ تمام سوالات کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

مصدق ملک نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی اور حزب اختلاف کے دیگر ارکان ایوان سے باہر چلے گئے، وزیراعظم ایوان میں آکر جب سوالات کا جواب دینے کی بات کرتے ہیں تو اپوزیشن باہر چلی جاتی ہے، آخر حزب اختلاف چاہتی کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پارلیمنٹ اور عدالت میں دیئے گئے بیان میں کوئی تضاد نہیں اور اگر وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں اُن کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو عمومی ضمن میں 'سیاسی بیان' قرار دیا ہے تو عدالت میں اس کی تفصیلات فراہم کی جا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق صدر آصف زرداری کی 23 دسمبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:آصف زرداری 23 دسمبر کو پاکستان واپس آئیں گے

واضح رہے کہ جون 2015 میں سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، سیاسی حریفوں و اسٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے۔

اسلام آباد میں پیپلز پارٹی عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب میں انھوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی سب سے بڑی حامی جماعت ہے اور ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنا چاہتی ہے، ان کی جماعت نے نواز شریف حکومت کا ساتھ دیا تاکہ انھیں بعد میں کسی قسم کی شکایت نہ ہو۔

اس موقع پر فوج پر تنقید کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا تھا کہ فوج میں جنرل 3 سال بعد تبدیل ہوتے ہیں جب کہ سیاست دان ہمیشہ رہتے ہیں اور بہتر جانتے ہیں کہ ملک کے معاملات کو کیسے چلانا ہے، فوج کو سیاست دانوں کے لیے رکاوٹیں پیدا نہیں کرنی چاہئیں۔

آصف زرداری کے اس بیان کی حکومت اور دیگر سیاست دانوں کی جانب سے مذمت کی گئی تھی جبکہ وزیر داخلہ چوہدی نثار نے اس بیان کو غیر ضروری اور غیر مناسب قرار دیا تھا، بعدازاں اس بیان کے بعد آصف زرداری اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ملاقات کو بھی ملتوی کر دیا گیا تھا۔

بلاول بھٹو کے مطابق ڈاکٹروں نے آصف زرداری کو سفر کی اجازت دی ہے اور وہ 23 دسمبر کو کراچی پہنچیں گے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024