'پاکستان کو ہوم سیریزانگلینڈ میں رکھنی چاہیے'
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ظہیر عباس نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو تجویز دی ہے کہ ہوم سیریز کے لیے انگلینڈ کو غیرجانب دار مقام کے طور چن لیا جائے کیونکہ متحدہ عرب امارات میں مقاصد پوری طرح حاصل نہیں ہوئے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی آسٹریلیا کے خلاف ناقص کارکردگی کے حوالے سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ظہیرعباس کا کہنا تھا کہ 'ہمارے باؤلرزپہلے ٹیسٹ میں آسٹریلوی بلےبازوں کو روکنے میں ناکام رہے جو تیز اور باؤنسی وکٹ پر ہمارے بلےبازوں کی بے اعتباری کو دیکھتے ہوئے بہت ضروری تھا'۔
سابق کپتان نے کہا کہ 'ہم نے کیچز بھی گرائے اور یہاں تک کہ کسی موقع پر ایک آؤٹ کے لیے اپیل بھی نہیں کی'۔
ان کا کہنا تھا کہ '400 سے زیادہ رنز کو ہمیشہ ایک بڑا مجموعہ تصور کیا جاتا ہے، گوکہ ہمارے باؤلرز نے 4 وکٹیں حاصل کیں لیکن وہ درست طریقے سے باؤلنگ نہیں کرسکے'۔
مزید پڑھیے: برسبین ٹیسٹ : پاکستان کو جیت کیلئے 490 رنز کا ہدف
'ہماری بیٹنگ کمزور تھی اس لیے انھیں آسٹریلیا کے بلے بازوں کو محدود کرنا چاہیے تھا، ہمارے باؤلرز مساوی وکٹ پر پہلے باؤلنگ کرنے کے باوجود فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے'۔
ظہیر عباس سے جب پوچھا گیا کہ مصباح الحق اور یونس خان جیسے تجربہ کار بلے باز ناکام ہورہے ہیں تو ایسے میں ناتجربہ کار بلے بازوں کو الزام کیوں دیا جاتا ہے جس پر انھوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی زندگی میں مشکل وقت سے گزرنا پڑتا ہے اور بلے بازوں اور باؤلرز کو اپنی کارکردگی بہتربنانا ہوگی۔
سابق کپتان نے ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے حوالے سے کہا کہ وہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کی نفسیات سے ضرور واقف ہوں گے اور اپنے کھلاڑیوں کی اسی کے مطابق رہنمائی کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کو پاکستانی بلےبازوں کی پرانی خامیوں کو بہتر بنانا چاہیے کیونکہ انھوں نے کھلاڑیوں کےساتھ کافی وقت گزارا ہے۔
جب کہا گیا کہ پی سی بی ہوم سیریز کو متحدہ عرب امارات میں مہنگائی کے باعث بنگلہ دیش، انگلینڈ یا جنوبی افریقہ میں تبدیل کرنا کا سوچ رہا ہے تو ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ پی سی بی کو چاہیے کہ وہ انگلینڈ کو متحدہ عرب امارات کے متبادل کے طور پر چن لے کیونکہ وہاں کی مساوی کنڈیشنز سے واقفیت سے پاکستان کے بلے بازوں اور باؤلرز کو مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش ایک مناسب انتخاب نہیں کیونکہ وہاں بھی وہی ایشیائی ماحول اور سلو وکٹیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز سے زیادہ انگلینڈ کی کنڈیشنز مدد گار ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ 'انگلینڈ میں ہماری ٹیم کو بڑی تعداد میں مداح ملیں گے جو وہاں رہائش پذیر ہیں'۔
ظہیرعباس کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ نے حال ہی میں آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ہی شکست دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو ٹیم اچھا کھیلتی ہے ہمیشہ فتح یاب ہوتی ہے۔
انھوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی عالمی نمبر ایک درجہ حاصل کرنے کے بعد کارکردگی میں تنزلی پر افسوس کا اظہار کیا۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انگلینڈ میں چار میچوں کی سیریز کو برابر کردیا تھا کیونکہ میزبان ٹیم روایتی تیز وکٹوں کے لیے تیار نہیں تھی۔
قائداعظم ٹرافی میں واپڈا کی جانب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی دفعہ چمپیئن بنوانے والے کامران اکمل اور سلمان بٹ کی پاکستان ٹیم میں واپسی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ڈومیسٹک سطح پر اچھی کارکردگی دکھانے والے ہر کھلاڑی کو موقع ملنا چاہیے۔
ظہیرعباس کا کہنا تھا کہ 'میں سلمان اور کامران کو عمررسیدہ تصور نہیں کرتا کیونکہ مصباح اور یونس اب بھی کھیل رہے ہیں'۔
یہ خبر 17 دسمبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی