• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سانحہ کوئٹہ رپورٹ : ’سپریم کورٹ میں اپنے تحفظات بیان کریں گے‘

شائع December 16, 2016

کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے سانحہ کوئٹہ کے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں اپنے آپ کو بہتر بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں اپنے تحفظات بیان کریں گے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کشمکش کا شکار ہے اورنیشنل سیکیورٹی پالیسی پر عمل نہیں کیا جارہا جبکہ قومی لائحہ عمل کے اہداف کی مانیٹرنگ بھی نہیں کی جاتی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں وزرات داخلہ کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سانحہ کوئٹہ پر وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی، وزارت داخلہ کے حکام وزیر داخلہ کی خوشامد میں لگے ہوئے ہیں، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وزارت داخلہ کو اس کے کردار کا علم ہی نہیں۔

رپورٹ میں بلوچستان حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ صوبائی حکومت میں اقربا پروری کا کلچر عام ہے، جبکہ 4 سیکریٹریز کو غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا۔

کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے سرفراز بگٹی نے کہا کہ 'ہم نے تحقیقاتی کمیشن سے بھرپور تعاون کیا، جبکہ سانحہ کوئٹہ کے ذمہ داران اپنے انجام کوپہنچ چکے ہیں'۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ' کمیشن کی رپورٹ سے متعلق زیادہ بات کرنا مناسب نہیں لیکن ہم سپریم کورٹ میں اپنے تحفظات ضرور بیان کریں گے'۔

مزید پڑھیے: سانحہ کوئٹہ: 'وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی'

صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'اپنی کمزوریوں اورخامیوں پرقابو پانے کی بھرپور کوشش کریں گے'۔

پشین میں آپریشن کاخیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ' سرحدوں کومحفوظ بنائے بغیر ملک بھرمیں دہشت گردی کاخاتمہ آسان نہیں، بلوچستان بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پرآپریشن کیا جارہا ہے'۔

واضح رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کے قتل کے بعد سول ہسپتال کے گیٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں وکلاء کی اکثریت ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعد ازاں داعش نے بھی اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

سپریم کورٹ نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا، جس نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ جاری کی جس میں غلطیوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ سفارشات بھی پیش کی گئیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024