ایل او سی: بھارتی فوج کی اسکول بس پر فائرنگ، 10 طلبہ زخمی
مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر کے قریب لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نکیال سیکٹر پر ہندوستانی فورسز کی اسکول بس پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جبکہ 10 طالب علم زخمی ہوگئے۔
کوٹلی ڈسٹرکٹ کے اسسٹنٹ کمشنر ذیشان خان کے مطابق نکیال سیکٹر میں ہندوستانی فورسز کی جانب سے کی گئی اشتعال انگیز فائرنگ کی زَد میں ایک اسکول بس آئی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ 10 بچے زخمی ہوگئے۔
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بنانے والی بس میں نجی اسکول کے 20 طلبہ سوار تھے، جن کی عمریں 8 سے 15 برس کے درمیان تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ 7 زخمی بچوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال کوٹلی منتقل کردیا گیا۔
زخمیوں میں سے 3 کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے، جنھیں علاج کے لیے اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔
بعدازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھی بس پر فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کردی گئی۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا جارہا ہے۔
ہندوستان سے احتجاج
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیاء اور سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کیا اور بھارتی فورسز کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی اور اسکول بس کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی'۔
ڈائریکٹر جنرل نے ہندوستان پر زور دیا کہ 'وہ 2003 میں ہونے والے سیزفائر معاہدے کا احترام کرے اور مذکورہ واقعے اور سیز فائر خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں'۔
گذشتہ ماہ 29 نومبر کو جنرل قمر باجوہ کی جانب سے پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ ہے.
مزید پڑھیں: مظفرآباد: بھارتی فوج کی بس پر فائرنگ، 9 افراد جاں بحق
اس سے قبل 23 نومبر کو بھی بھارتی فوج نے وادی نیلم کے علاقے لوات میں ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں 9 مسافر جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے تھے، فائرنگ کا نشانہ بننے والی کوسٹر مظفرآباد جارہی تھی۔
اسی روز ہندوستانی فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 3 جوان بھی شہید ہوئے تھے، جبکہ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 7بھارتی فوجی بھی مارے گئے۔
پاک-ہندوستان کشیدگی
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔
گذشتہ ماہ 18 نومبر کو بھارتی بحریہ کی جانب سے بھی پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی، تاہم پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی:بھارتی فائرنگ سے7 پاکستانی فوجی جاں بحق
پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔
ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ہائی کمشنر اور ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکاروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔