• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حلب کی پکار—'انسانیت کو بچاؤ'

شائع December 14, 2016
حلب کا ایک منظر — رائٹرز فوٹو
حلب کا ایک منظر — رائٹرز فوٹو

شام کے شہر حلب کے مشرقی حصے میں پھنسے ہوئے شہریوں نے اُس وقت ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر 'الوداعی پیغامات' پوسٹ کیے جب حکومتی فورسز باغیوں کے زیرقبضہ علاقے کے قریب پہنچ گئیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق ہزاروں عام شہری مشرقی حلب میں پھنسے ہوئے ہیں اور یہ 'انسانیت کا جنازہ نکل جانے جیسا ہے'۔

ان حالات میں متعدد افراد نے دل خراش 'الوداعی' پیغامات پوسٹ کیے ہیں جن میں سے ایک 7 سالہ بچی بانا ال عبید کا پیغام بھی ہے جو گزشتہ چند ماہ کے دوران حلب کی صورتحال پر کیے جانے والے پیغامات سے دنیا بھر میں مشہور ہوئی، اس بچی کا ٹوئٹر اکاﺅنٹ اس کی والدہ فاطمہ چلاتی ہیں۔

بچی نے لکھا 'میرا نام بانا ہے، میں سات سال کی ہوں، میں اس وقت مشرقی حلب سے دنیا سے بات کررہی ہوں، یہ میرے آخری لمحات ہیں'۔

اس سے قبل اس نے ایک ٹوئیٹ میں یہ بھی بتایا تھا کہ اس کے والد زخمی ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان نے بتایا 'حکومتی فورسز مشرقی حلب میں داخل ہوچکی ہیں اور گھروں میں گھس کر شہریوں کو مار رہی ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں'۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا، 'ہم حلب سے ملنے والی رپورٹس سے خوفزدہ ہیں اور محصور شامیوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں'۔

مشرقی حلب کے اس حصے میں موجود مختلف افراد نے بھی ٹوئٹر پر دنیا سے اپیلیں کیں۔

لینا شامی نامی ایک سرگرم کارکن نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مشرقی حلب میں رہ جانے والے 'قتل عام کے خطرے' کی زد میں ہیں 'جو کوئی مجھے سن سکتا ہے حلب کو بچاؤ، انسانیت کو بچاؤ'۔

حلب پر باغیوں کا قبضہ چار سال سے تھا اور اب صدر بشار الاسد اور ان کی اتحادی فورسز شہر کے بڑے حصے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرچکی ہیں جبکہ مشرقی حلب میں جھڑپیں جاری ہیں۔

عبدالکافی الحمدو نامی ایک استاد نے ٹوئیٹ کی، 'یہ ایک پکار ہے اور شاید آخری پکار ہے، حلب کے لوگوں کو بچاﺅ، میری بیٹی اور دیگر بچوں کو بچاﺅ'۔

انہوں نے اس جگہ کی ایک پیری اسکوپ ویڈیو بھی شیئر کی۔

عبدالکافی نے اپنی بیٹی کی تصویر بھی ٹوئیٹ کی اور لکھا، 'کیا میں اسے کسی اور دن دیکھ پاؤں گا'۔

ایک ڈینٹسٹ ڈاکٹر سلیم ابو النصیر نے بھی کچھ ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا ' یہ شاید میری آخری اپیل ہے، ہر وہ شخص جو اپنی حکومت، اپنے ملک کو پیغام بھیج سکتا ہے، اس جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کرے، قتل عام کو روکو، جنگ کو روکو'۔

ایک فوٹو گرافر امین ال حلبی نے فیس بک پر لکھا 'میں موت یا اسد حکومت کے ہاتھوں گرفتاری کا منتظر ہوں، میرے لیے دعا کریں اور ہمیشہ یاد رکھیں'۔

دیگر افراد نے بھی کچھ اس قسم کے پیغامات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے:

کہا جارہا ہے کہ حلب کے اس چھوٹے سے حصے میں ایک لاکھ کے لگ بھگ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmak adamı Dec 14, 2016 02:36pm
Lina shamy, Bilal abdul Kareem and Alhamdo do you know the meanings of mir jafer and mir sadiq?

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024