پی آئی اے کی 'اے ٹی آر' طیارے میں آگ لگنے کی تردید
پاکستان ایئر لائن (پی آئی اے) نے ملتان سے کراچی جانے والی پی آئی اے کے طیارے میں آگ کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے انھیں بے بنیاد قرار دے دیا۔
ترجمان پی آئی اے نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ملتان سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 581 کے طیارے میں تکنیکی خرابی کے باعث تاخیر ہوئی جبکہ طیارے میں آگ لگنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
مزید پڑھیں: ’طیارے کا انجن پہلے سے خراب ہونے کا تاثر درست نہیں‘
ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ طیارے کے انجن میں آگ نہیں لگی بلکہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے اے ٹی سی کے کہنے پر احتیاطی طور پر ٹیک آف نہیں کرایا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ کاک پٹ میں کسی قسم کی وارننگ موصول نہیں ہوئی تھی۔
ترجمان پی آئی نے بتایا کہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے پی آئی اے کے - 72ATRطیارے کو عارضی طور پر گراؤنڈ کیا گیا تھا اور پی آئی اے کی انجیبئرنگ ٹیم نے طیارے کے انجنز کا معائنہ کیا۔
ترجمان کے مطابق باریک بینی اور تفصیلی معائنہ سے یہ بات سامنے آئی کہ اس سلسلے میں میڈیا رپورٹس بے بنیاد تھیں اور طیارے کے دونوں انجنوں میں کوئی خرابی نہیں پائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ صرف ایک سرج بلیڈ والو کی تبدیلی کی ضرورت پائی گئی جبکہ معائنہ سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ انجن کا کوئی بھی پُرزہ خراب نہیں ہوا اور نہ ہی انجن میں آگ لگنے کی کوئی علامت پائی گئی۔
قبل ازیں ترجمان پی آئی اے نے کہا تھا کہ حفاظتی اقدامات کے تحت فائر بریگیڈ کی گاڑی جہاز کے قریب پہنچائی گئی تھی اور مسافروں کو طیارے سے اتار کرلاؤئنج میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گردو نواح سے آنے والے مسافروں کو اگلی دستیاب پرواز تک ہوٹل میں ٹھہرایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق
خیال رہے کہ اس سے قبل میڈیا میں ایسی خبریں آرہیں تھی کہ ملتان ایئر پورٹ پر کراچی جانے کیلئے پی آئی اے کے طیارے نے اڑان بھری تو ایک مسافر نے جہاز کے عملے کو انجن میں آگ لگنے کی مبینہ نشاندہی کی۔
مسافر کی بروقت اطلاع پر جہاز کو دوبارہ رن وے پر اتار لیا گیا اور مسافروں کو ہنگامی طور پر جہاز سے اتار کر لاؤئنج منتقل کردیا گیا۔
بعد ازاں یہ خبریں بھی گردش کررہیں تھی کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کے حکم پر تمام اے ٹی آر طیاروں کو گراؤنڈ کردیا گیا ہے تاہم پی آئی اے ترجمان نے ابتدائی طور پر ان رپورٹس کی تردید کردی تھی۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس جہاز میں معروف شخصیت جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی،جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ: تحقیقات کیلئے فرانسیسی ٹیم اسلام آباد آئے گی
بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔
رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔
دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔