• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm

ملک کی سب سی بڑی بندرگاہ پر ٹیسٹ آپریشن شروع

شائع December 10, 2016
یہ بندرگاہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں بھی اہم کردار ادا کرے گی—۔فوٹو/ ڈان
یہ بندرگاہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں بھی اہم کردار ادا کرے گی—۔فوٹو/ ڈان

کراچی: ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ پاکستان ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ (پی ڈی ڈبلیو سی پی) نے پہلے کنٹینر جہاز اے پی ایل جاپان کے ساتھ اپنے ٹیسٹ آپریشن کا آغاز کردیا۔

حکام کے مطابق 12 میٹر ڈرافٹ کا اے پی ایل جاپان کنٹینر جہاز جس کی کل لمبائی 262 میٹر ہے، پی ڈی ڈبلیو سی پی جیسی بندرگاہ کے لیے ایک چھوٹا جہاز ہے، جو 18 میٹر ڈرافٹ کے مطابق بنایا گیا ہے اور اس کا آپریشنل ڈرافٹ 16 میٹر ہے۔

کراچی بندرگاہ کے مشرقی حصے کیماڑی میں واقع اس بندرگاہ کی گنجائش اتنی ہے کہ یہ بہت بڑے سائز کے جہاز کو بھی سنبھال سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اے پی ایل جاپان نے پہلے کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل، ویسٹ وہارف کراچی پورٹ پر برآمد شدہ کارگو کے کنٹینر اتارے جس کے بعد وہ پی ڈی ڈبلیو سی پی پر پہنچا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حفاظتی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بندرگاہ کے ٹیسٹ آپریشن کے لیے ارادی طور پر چھوٹے کنٹینر جہاز کا انتخاب کیا گیا۔

ذرائع پرامید ہیں کہ وزیراعظم جنوری کے تیسرے ہفتے میں ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ پی ڈی ڈبلیو سی پی کا باقاعدہ افتتاح کردیں گے۔

علاوہ ازیں ٹیسٹ آپریشن میں چھوٹے جہاز کے اس استعمال سے ٹرمینل آپریٹر کو ممکنہ خرابیوں کو جاننے کا موقع بھی میسر آسکا۔

بندرگاہ پر پہنچنے والا جہاز جبل علی دبئی کی ایک گہری بندرگاہ سے آیا تھا اور ہفتے کے روز سری لنکا کی کولمبو بندرگاہ کے ذریعے چین روانہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق، یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ یہ بندرگاہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں اہم کردار ادا کرے گی۔

تعمیر کے پہلے مرحلے میں ٹرمینل آپریٹر جنوبی ایشیاء پاکستان ٹرمینل (ایس اے پی ٹی) کی جانب سے برتھ نمبر 3 اور 4 کو تعمیر کیا جاچکا ہے جبکہ برتھ نمبر 1 اور 2 کی تکمیل کا عمل دوسرے مرحلے میں سرانجام دیا جائے گا۔

ہانگ کانگ کے ہچی سن پورٹس کی ملکیت اور اس کے تحت کام کرنے والے ٹرمینل آپریٹر ایس اے پی ٹی کے ترجمان نے بتایا کہ ان کی جانب سے 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، ٹرمینل آپریٹر کے لیے سامان خریدا جاچکا ہے جس میں 5 شپ ٹو شور کرینز شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ہی ٹرمینل آپریٹر کی جانب سے انتظامی امور، کسٹمز اور کینٹین کے لیے 3 بلڈنگ بلاکس بھی مکمل کیے جاچکے ہیں۔

دوسری جانب 28 میگاواٹ پیداوار کی صلاحیت رکھنے والا پاور اسٹیشن بھی تیار ہوچکا ہے۔

یہ بندرگاہ سالانہ 3.1 میٹر ٹی ای یوز کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے اسٹوریج یارٖڈ میں سالانہ 5 لاکھ 50 ہزار ٹی ای یوز کو جگہ دی جاسکے گی۔

یہ خبر 10 دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 10, 2016 06:42pm
السلام علیکم: بندرگاہ کا ٹیسٹ آپریشن تو شروع کردیا گیا ہے مگر اس کے لیے سڑکوں کا کوئی بندوبست نہیں، بندرگاہ کے مکمل طور پر کام کرنے کی صورت میں ٹریفک جام کے باعث کیماڑی ، ٹاور، کلفٹن کا علاقہ اور ماڑی پور روڈ مکمل طور پر بند ہونے کا اندیشہ ہے، جس کی وجہ سے ناصرف اس بندرگاہ بلکہ کراچی پورٹ کے آپریشن متاثر ہونگے اور سب سے زیادہ اس سے عام شہری کومشکلات ہونگیں، سالانہ 31 ملین کنٹیرز کا مطلب ہے روزانہ ہر گھنٹے 354 کنٹیر اور کراچی پورٹ کے اطراف تمام سڑکوں پر 354 ٹریلر لگانے کی گنجائش نہیں۔ تمام عمل رینگ رینگ کر ہوگا، بہت بڑا مسئلہ کھڑا ہونے والا ہے۔ خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025