طیارہ حادثہ: وفاقی حکومت سے اعلیٰ سطح کی انکوائری کا مطالبہ
پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی نے وفاقی حکومت سے طیارہ حادثے کی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد سے چترال جانے والے پی آئی اے کے طیارے کو حویلیاں کے قریب پیش آنے والے حادثے میں جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
وفاقی حکومت سے پی آئی اے کے مالی بحران اور ایئرلائن میں مبینہ طور پر اقربا پروری کی بنیاد پر اور سیاسی وجوہات کے باعث تقرریوں کے اسباب کو عوام کے سامنے لانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت سے یہ مطالبات دو قراردادوں کے ذریعے کیے گئے، جن کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں: پائلٹ اور انجینئرزکا ناقص طیارے اڑانا 'ناقابل فہم' الزام: پی آئی اے
پہلی قرارداد عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے پیش کی، جس میں وفاقی حکومت سے حادثے کی اعلیٰ سطح کی انکوائری اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے لواحقین سے تلافی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
قرارداد پر صوبائی وزیر خزانہ مظفر سعید، وزیر قانون امتیاز قریشی، اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمٰن، اراکین قومی اسمبلی فضل غفور، فخر اعظم، محمد رشاد خان اور ڈاکٹر حیدر علی نے بھی دستخط کیے.
طیارہ حادثے کے حوالے سے دوسری قرارداد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈاکٹر حیدر علی کی جانب سے پیش کی گئی اور یہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
قرارداد کے ذریعے سے وفاقی حکومت سے پی آئی اے کے مالی بحران، ادارے میں اقربا پروری کی بنیاد پر اور سیاسی وجوہات کے باعث ملازمین کی تقرری اور پی آئی اے پر عوام کے اعتماد میں کمی کے اسباب کو عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
قرارداد کے ذریعے پی آئی اے میں گزشتہ 40 سال کے دوران ہونے والی تقرریوں کی تفصیلات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ: میتوں کی شناخت میں کچھ دن لگ سکتے ہیں
قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی اورنگزیب نالوتھا کا کہنا تھا کہ ’مقامی رہائشیوں نے شالوں اور شیٹس میں جلی ہوئی لاشوں کے ٹکڑے جمع کیے اور انہیں کئی کلو میٹر دور موجود ایمبولینسز میں منتقل کیا۔‘
طیارہ حادثہ اورنگزیب نالوتھا کے حلقے میں ہی پیش آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’تمام لاشیں ایوب میڈیکل ہسپتال میں رات ایک بجے تک منتقل کی گئیں۔‘
اورنگزیب نالوتھا نے حکومت سے حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
جماعت اسلامی کے محمد علی نے اصرار کیا کہ ’عوام طیاروں کی خستہ حالی کے باعث پی آئی اے پر اعتماد کھو چکے ہیں اور وہ پی آئی اے کی فلائٹس کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔‘
صوبائی وزیر صحت شاہ فرمان نے کہا کہ ’پی آئی اے کے طیاروں کی حالت انتہائی خراب ہے اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔‘
یہ بھی پڑھیں: طیارے کا بایاں انجن فیل ہوگیا تھا، ابتدائی رپورٹ
ان کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 5 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جبکہ جس ایئرلائن میں 3 ہزار ملازمین پر مشتمل عملے کی ضرورت ہے وہاں ملازمین کی تعداد 17 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔‘
شاہ فرمان نے کہا کہ ’پی آئی اے میں زیادہ تر ملازمین کی تقرریاں حکمراں جماعت نے کرائیں، تاکہ اپنے ووٹروں کو خوش رکھا جاسکے اور پارٹی کو سیاسی استحکام حاصل ہوسکے۔‘
پی ٹی آئی کے ڈاکٹر حیدر علی کا کہنا تھا کہ ’فضائی حادثات ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہوتے ہیں، لیکن وہاں کی انتظامیہ ان حادثات کی منصفانہ اور مکمل تحقیقات کراتی ہیں اور ذمہ دار افراد کو سزائیں دی جاتی ہیں۔‘
یہ خبر 10 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔