ایک منٹ کے اندر کراچی سے لاہور پہنچنے والا طیارہ
کیا آپ کسی ایسے طیارے میں سفر کرنا پسند کریں گے جو آپ کو کراچی سے امریکی شہر نیویارک محض آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت میں پہنچا دیں؟ درحقیقت ایک نئی نسل کے جہاز کو بنانے والوں کا کچھ اسی قسم کا دعویٰ ہے۔
کینیڈین ڈیزائنر چارلس بومبرڈئیر نے اینٹی پوڈ نامی طیارے کا تصور پیش کیا ہے جو کراچی سے نیویارک کا فاصلہ محض 26 سے 28 منٹ میں طے کرسکے گا یا یوں کہہ لیں کہ کراچی سے لاہور کا فاصلہ تو ایک منٹ سے بھی کم وقت بھی طے ہوجائے گا۔
اس طیارے میں ایک نئی تیکنیک لانگ پینٹریشن موڈ کو استعمال کیا جائے گا جو طیارے کو موجودہ طیاروں کے مقابلے میں کئی گنا رفتار سے سفر میں مدد دے گی۔
اس طیارے میں دس مسافر سفر کرسکیں گے اور یہ کسی بھی ائیرپورٹ کے رن وے سے پرواز کرسکے گا۔
پرواز کے بعد اس میں راکٹ بوسٹرز کو استعمال کرکے اسے 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچایا جائے گا اور اس کا سپر سونک ریم جیٹ انجن آواز کی رفتار سے 21 گنا زیادہ تیز سفر کرنے میں مدد دے گا۔
یہ طیارہ 16 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا جبکہ اس ایک عام بوئنگ 747 کی حد رفتار 570 میل فی گھنٹہ ہے جس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنا تیز ہوگا۔
ڈیزائنر کے مطابق یہ طیارہ پوری دنیا کا چکر ایک فٹبال میچ کے ختم ہونے سے بھی پہلے لگانے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔
یہ طیارہ اس وقت تیاری کے ابتدای مراحل میں ہے اور ابھی اس کے ڈیزائن پر ہی کام ہورہا ہے، جس میں دیکھا جارہا ہے کہ رفتار سے اوور ہیٹنگ کے مسائل اور بہت زیادہ آواز وغیرہ پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے۔
ڈیزائنر کو امریکی خلائی ادارے ناسا اور امریکی محکمہ دفاع کے لیے کام کرنے والی کمپنی وائلی کے ایک انجنیئر نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے عاون کی پیشکش کی ہے۔
اس انجنیئر جوزف ہیزل تائن کے مطابق ناسا جو تیکنیک لانگ پینٹریشن موڈ حال ہی میں آزما رہی ہے اس کے ذریعے ان مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
یعنی راکٹ بوسٹرز طیارے کو 40 ہزار فٹ بلندی اور پھر واپس ائیرپورٹ پر لانے میں مدد دے گا اور اسے دوبارہ بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
اسی طرح ہر طیارے میں ایمرجنسی بوسٹرز موجود ہوں گے جو اس کی رفتار میں کمی لانے اور مشکل حالات میں لینڈنگ کرنے میں مدد دیں گے۔